• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاک-انگلینڈ سیریز: نشریات کیلئے پی ٹی وی، بھارتی کمپنی کے معاہدے کی تجویز مسترد

شائع June 8, 2021
وفاقی وزیر اطلاعات کابینہ  اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں —فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں —فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی کی درخواست پر کابینہ نے بھارتی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے آئندہ ماہ شروع ہونے والی پاکستان-انگلینڈ کرکٹ سیریز ملک میں نہیں دکھا پائیں گے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ سے ایک بھارتی کمپنی کے ساتھ شراکت کی منظوری کی درخواست کی گئی تھی، جس سے پی ٹی وی 8 جولائی 2021 سے شروع ہونے والے پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کرکٹ سیریز کو نشر کرسکتا تاہم کابینہ کی جانب سے اس تجویز کو مسترد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی کمپنی کے ساتھ شراکت نہیں کرسکتا ہے اور بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات 5 اگست 2019 کو تبدیل کی گئی مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت کی بحالی کے فیصلے کو واپس کرنے سے مشروط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، میچ سیریز کے نشریاتی حقوق کے حصول کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں سے رابطہ کرنے سمیت مختلف آپشنز پر غور کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جنوبی ایشیا میں کرکٹ نشر کرنے کے حقوق بھارتی کمپنیوں کے پاس ہے اور اس کے حل کے لیے ہم کوئی اور راستہ دیکھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'کرکٹ دیکھنا ضروری ہے اور اس کے لیے پوری منصوبہ بندی کی کوشش کریں گے، اگر اس کا ہمیں کوئی متبادل نہیں مل سکا تو پی ٹی وی کو پی سی بی کو بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا'۔

کابینہ اجلاس میں کیے گئے دیگر فیصلوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان ٹیلیفون انڈسٹریز ہری پور کی بحالی اور تنظیم نو کے لیے اسے نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے حوالے کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ فیصلہ سال 2006 سے التوا کا شکار تھا۔

'ریلوے کے نظام کو پھونک مار کر ٹھیک نہیں کیا جاسکتا'

گزشتہ روز (7 جون کو) پیش آنے والے ٹرین حادثے کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ریلوے کے نظام کو بہتر کیا جانا ضروری ہے لیکن اسے پھونک مار کر ٹھیک نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اتنے طویل عرصے تک اقتدار میں رہی مگر انہوں نے ریلوے ٹریکس پر کوئی کام نہیں کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ریلوے کے نظام کو ٹھیک کرنے کے بجائے گزشتہ حکومت نے اورنچ لائن ٹرین پر 300 ارب خرچ کیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اداروں کو دیمک کی طرح تباہ و برباد کیا ہے، موجود حکومت کو ہر ادارے کو نئے سرے سے بنانا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ریلوے کا پورا نظام اپ گریڈ ہونے میں مدد ملے گی تاہم اسے فوراً ٹھیک کرنا مشکل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی نے انکوائری رپورٹ آنے کے بعد فوری طور پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جسٹس (ر) ضیا پرویز کو جبری گمشدگیوں کی کمیشن انکوائری کا رکن تعینات کیا گیا ہے جبکہ عامر محی الدین (بی پی ایس-20 افسر) کو پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن کا چیف ایگزیکٹو تعینات کیا گیا ہے۔

'اپوزیشن بچوں کی طرح جھگڑرہی ہے'

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت، ملک میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے انٹرنیٹ ووٹنگ کی سہولت متعارف کروانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا یہ انٹرنیٹ ووٹنگ کی سہولت پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ایکٹ کا حصہ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اس پر متفق ہو۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'الیکٹرانک ووٹنگ مشین ٹیکنالوجی کا حصہ مکمل ہوچکا ہے اور اب الیکشن کمیشن کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی مشین کا ڈیمو دینے جارہی ہے'۔

ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) ایک دوسرے سے بچوں کی طرح جھگڑرہی ہیں۔

اپوزیشن سے مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے بات کرنا چاہتے ہیں اور پہلے وہ الیکٹورل ریفارمز پر دونوں جماعتوں سے اپنے نمائندے نامزد کریں تاکہ ہم ان سے بات کرسکیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے جس طریقے سے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے حقوق دینے کی پیشکش مسترد کی وہ ان کا نکتہ نظر ہے لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی جیسی بڑی پارٹی کو زرداریوں نے ایک صوبے کی قوم پرست جماعت بنارہے ہیں، دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سیاست صرف جی ٹی روڈ تک محدود رہ گئی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم احتساب پر ضد نہ کریں اس پر ہم بات نہیں کریں گے'۔

احساس پروگرام کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے اسے مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور آسان بنانے کے لیے ڈیٹا کو ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین نادرا کا تقرر

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد طارق ملک کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا چیئرمین تعینات کردیا گیا۔

انہوں نے دیگر تعیناتیوں سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ عمر حبیب لودھی کو دوبارہ ڈائریکٹر یوٹیلٹی اسٹورز تعینات کردیا گیا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن 100 ارب روپے کا کاروبار کررہی ہے اور اب مالی بحران سے باہر نکل آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پہلے وومن بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور چیئرپرسن کے تقرر کی منظوری دے دی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ نجیب اگروالا وومن بینک کے نئے چیئرپرسن ہوں گے جبکہ بشریٰ احسان، صبیحہ سلطان، اکبر علی، وجاہت رسول خان اور نغمانہ عالمگیر ہاشمی اس کے بورڈ ممبر کے طور پر کام کریں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ نوید اسماعیل کو کے الیکٹرک بورڈ کا رکن بھی مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں امریکی فوجی یا ہوائی اڈوں کی موجودگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس سلسلے میں سینیٹ میں حکومت کی پالیسی کی وضاحت کی تھی اور پاکستان میں امریکی اڈوں کے وجود کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہاں کوئی ڈرون کی نگرانی نہیں ہے اور نہ ہی امریکیوں کو ہماری سرزمین پر جگہ دینے کے لیے اس طرح کی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024