• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ریاست مخالف تقریر کیس: مسلم لیگ (ن) کے گرفتار رہنما جاوید لطیف کی ضمانت منظور

شائع June 9, 2021
جاوید لطیف کو 2،2 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی-فائل/فوٹو: ٹوئٹر
جاوید لطیف کو 2،2 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی-فائل/فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کی سیشن عدالت نے ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کی ضمانت منظور کرلی۔

ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف بیان: جاوید لطیف 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

جاوید لطیف کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ جاوید لطیف محب وطن پاکستانی ہیں، پولیس نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مقدمے میں نامزد کردیا اور ان سے کوئی ریکوری بھی نہیں ہوئی۔

مدعی کے وکیل نے کہا کہ جاوید لطیف کا جرم نا قابل ضمانت ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازان فیصلہ سناتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کی ضمانت منظور کرلی۔

سیشن عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کو 2،2 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

ریاست مخالف بیانات کے مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کو ڈیرھ ماہ بعد ضمانت مل گئی۔

یاد رہے کہ جاوید لطیف کے خلاف ریاست مخالف بیانات کا مقدمہ رواں برس 20 مارچ کو تھانہ ٹاون شپ میں درج ہوا تھا جبکہ پولس نے انہیں 27 اپریل کو سیشن کورٹ سے ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔

جاوید لطیف کے خلاف کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت میں توسیع

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی درخواست پر ان ہی کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'میاں جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے'۔ مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی، 153، 152 اے، 500، 505 (1) (بی)، 506 شامل کی گئی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

بعد ازاں لاہور کی مقامی عدالت نے جاوید لطیف کو ریاست مخالف بیان کیس میں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024