• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

توانائی بحران کے باعث حکومت کا نئے ایل این جی ٹرمینل کی طرف جھکاؤ

شائع June 24, 2021
وزیر قانون کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں آگے کا لائحہ عمل پیش کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز
وزیر قانون کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں آگے کا لائحہ عمل پیش کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: بظاہر لگتا ہے کہ حکومت نے موجودہ ایل این جی ٹرمینل کی مرمت کے باعث تبدیلی کے لیے ایک نئے ایل این جی ٹرمینل کو سہولت دینے کا ذہن بنا لیا ہے۔

تاکہ معاہدے کے انتظام میں تاخیر سے فیصلے کرنے اور ذمہ داری طے کرنے کے پیچھے بین الاقوامی قانونی چارہ جوئی اور تحقیقات کی وجوہات سے بچا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیے گئے تبادلہ خیال کی بنیاد پر وزیر قانون، کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں آگے کا لائحہ عمل پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لائسنس کے اجرا میں تاخیر نے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر روک دی

وزارت قانون نے ایل این جی فراہمی کے معاہدوں اور اس سے متعلقہ معاملات پر بذات خود سپلائی چین کے تقریباً تمام اسٹیک ہولڈرز کے نقطہ نظر سنے، جن میں نجی و سرکاری ادارے شامل ہے اور ایک تفصیلی مؤقف کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں 2 بڑے معاملات پر غور کیا جائے گا جن میں ایل این جی ٹرمینل اور نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر پیش رفت کے علاوہ کچھ پرانے پاور پلانٹس کی بندش پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لینا اور ایل پی جی کی صورتحال پر رپورٹ شامل ہے۔

ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ 'جنوری 2019 سے اب تک ڈرائی اسٹاکنگ آف فلوٹنگ اسٹوریک اینڈ ری گیسیفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو) پر فریقین یعنی سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور اینگرو انرجی ٹرمینل 60 سے زائد خطوط کا تبادلہ کر چکے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ لازمی بات ہے کہ کوئی فرد یا چند افراد اس پر سو رہے تھے جس کی وضاحت اور ان کی نشاندہی ہونا ضروری ہے۔

علاوہ ازیں کسی کو اس بات کا بھی جواب دینا ہوگا کہ اگر قطر کووڈ 19 کے باعث بند نہیں ہوا تھا جہاں امریکی فرم ایکسلریٹ کے ایکسکوئیزیٹ ایف ایس آر یو کا معائنہ اور مرمت کی جانی تھی تو ٹرمینل کے پورٹ قاسم چھوڑنے کو یقینی بنانے کا کون ذمہ دار ہے۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن عہدیداروں کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزارتوں کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور اسے منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے اور محسوس کیا گیا کہ کانٹریکٹ مینجمنٹ اور نفاذ میں خامیوں کو مستقبل بنیادوں پر دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کمپنیوں کو ایل این جی آپریٹرز کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے کچھ افسران جو ایف ایس آر یو ایکسکوئیزیٹ کی ڈرائی اسٹاکنگ کے مخالف تھے انہیں سائیڈ لائن کردیا گیا ہے۔

عہدیداروں نے کہا کہ وزارت بحری امور احتیاطی وجوہات کی بنا پر ایکسکوئیزیٹ کی ڈرائی ڈاکنگ کی مخالف تھی اور اگست تک اسے ملتوی کرنا چاہتی تھی جب عاشورہ کی تعطیلات میں طلب کم ہوتی۔

تاہم وزارت کا مؤقف تھا کہ ہنگامی وجوہات کی بنا پر فوری اجرا کی اجازت دی جاسکتی ہے جو معاملہ نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024