• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی ایم ایف نے مطالبات میں 'لچک' ظاہر کی ہے، شوکت ترین

شائع June 25, 2021
وزیر خزانہ شوکت ترین—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
وزیر خزانہ شوکت ترین—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: ایسے وقت میں جب معیشت بحال ہو رہی ہے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ جاری پروگرام کو نہ چھوڑے جبکہ اسلام آباد اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے ڈھائی ارب ڈالر کے یورو بانڈز جاری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسبملی کی کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کو وزیر خزانہ شوکت ترین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 'میری 23 جون کو آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بہت سے معاملات پر بہت تعمیری گفتگو ہوئی'۔

رکن قومی اسمبلی فیض اللہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں شوکت ترین نے کہا کہ حکومت سکوک بانڈز، گرین بانڈز اور پانڈا بانڈز کے ذریعے فنڈز اکٹھا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور آئندہ 3 سے 6 ماہ میں یورو بانڈز جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنا اب ممکن نہیں، شوکت ترین

وزیر خزانہ نے بتایا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی تھی کہ پاکستان، آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ رہے گا، ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے اپنے مطالبات میں لچک پیدا کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے آئی ایم ایف کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

بجٹ 22-2021 میں سکڑاؤ سے نمو کی جانب پالیسی میں تبدیلی پر بہت سے ماہرین معیشت نے اندازہ لگایا تھا کہ پاکستان بیرونی جانب بہتری آنے پر آئی ایم ایف پروگرام سے نکل سکتا ہے۔

تاہم شوکت ترین 'کچھ نرمیوں کے ساتھ' پروگرام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنا چھٹا اور ساتواں جائزہ ستمبر میں کرے گا جبکہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 5 سے 7 جولائی کو ہوگا۔

مزید پڑھیں: معیشت کے استحکام کے بجائے اب نمو پر توجہ دینی ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ 'اب پاکستان کا کیس ستمبر میں ہونے والے بورڈ اجلاس میں منظور کیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اعلان سے قبل آئی ایم ایف نے حکومت سے عوام پر 150 اب روپے کے ٹیکس لگانے، بجلی کے نرخوں میں فوری طور پر ایک روپے 39 پیسے کا اضافہ کرنے اور دوسرے مرحلے میں بجلی کی قیمت 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کا کہا تھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ 'یہ ممکن نہیں تھا کیوں کہ یہ اقدامات مہنگائی کا باعث بن رہے تھے'۔

اجلاس کے دوران اپنے بیان میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ وہ بجلی بنانے والی کمپنیوں کو گنجائش کی ادائیگیاں روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی سرمایہ کاری میں 63 فیصد اضافہ

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'میں نے آئی ایم ایف کو لائن لاسز کم کرنے کے لیے ایک منصوبہ بھی دیا ہے اور اسے یقین دہانی کروائی ہے کہ میں گردشی قرضوں میں اضافے کو ختم کردوں گا۔

آئندہ برس کے لیے درکار ڈھائی ارب ڈالر کے ذرائع کے بارے میں پوچھنے پر وزیر نے کہا کہ یہ رقم سکوک، پانڈا اور گرین بانڈز کے ذریعے اکٹھی کی جائے گی تاکہ ڈالر کی طلب پوری کی جاسکے۔

انہوں وعدہ کیا کہ بجٹ 22-2021 میں پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے نشاندہی کردہ غلطیوں کو دور کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت پر قومی اتفاق رائے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے وہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر میثاق معیشت تشکیل دینے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری، اصلاحات پر مزید کام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبوں میں تعینات رینجرز اہلکاروں کی صحت کے اخراجات برداشت کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کی معاونت کے لیے حکومت آئندہ بجٹ میں ایک کھرب روپے کا قرض فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ساتھ ہی شوکت ترین نے تصدیق کی کہ فنانس بل 2021 کی دفعہ 203 میں ترمیم کردی گئی ہے اور نوٹسز تیسرے فریق کے ذریعے جاری کیے جائیں گے جبکہ گرفتاری کے فیصلے وزارتی سطح پر ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024