چین 70 سالہ جدوجہد کے بعد ملیریا سے پاک قرار
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کو ملیریا سے پاک ہونے کی سند دے دی، چین 70 سال سے بیماری پھیلانے والے مچھروں کے خلاف جدوجہد میں مصروف تھا۔
چین میں 1940 کی دہائی میں ایک سال کے دوران متعدی مرض کے 3 کروڑ سالانہ کیسز رپورٹ ہوتے تھے، لیکن گزشتہ چار سال سے ملک میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایدھانوم نے بیان میں کہا کہ 'ملیریا سے نجات حاصل کرنے پر ہم چین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ چین کو یہ کامیابی انتھک جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی، یہ کئی سالوں تک ہدف پر مستقل عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ چین ان ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد میں شامل ہے جن کا ہدف ملیریا سے پاک مستقبل ہے۔
وہ ممالک جہاں گزشتہ تین سالوں میں متعدی مرض کے کیسز کی تعداد صفر ہے، وہ ڈبلیو ایچ او کو ملیریا فری سرٹیفیکیٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
سند حاصل کرنے کے لیے درخواست کے ساتھ پختہ شواہد پیش کرنے اور آئندہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر سے متعلق انتظامی امور واضح کرنا لازم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد ملیریا دوا کے کووڈ 19 پر اثرات، 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج سامنے آگئے
چین نے، جو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے 100 سالہ جشن سے قبل پروپیگنڈا کی زد میں ہے، ڈبلیو ایچ او کے سرٹیفیکیٹ کو چین کی انسانی حقوق کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بیجنگ میں معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ 'کمیونسٹ پارٹی اور چینی حکومت نے عوام کی صحت، تحفظ اور خوشحالی کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ملیریا کا خاتمہ چین کی طرف سے انسانی صحت میں اہم تعاون اور انسانی حقوق میں عالمی سطح پر پیشرفت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق چین، ملیریا سے پاک سند یافتہ 40 واں ملک ہے۔
یہ درجہ حاصل کرنے والے آخری ممالک میں ایل سیلواڈور (2021)، ارجنٹینا (2019)، پیراگوئے اور ازبکستان (2018) شامل ہیں۔
دنیا کے 61 ایسے ممالک کی الگ فہرست بھی موجود ہے جہاں ملیریا وجود نہیں رکھتا، یا پھر کسی مخصوص اقدامات کے بغیر ظاہر بھی نہیں ہوا ہے۔
تیس سالوں میں ڈبلیو ایچ او کے مغربی پیسیفک ریجن میں چین دنیا کا پہلا ملک ہے جیسے ملیریا سے پاک ہونے پر سرٹیفیکٹ دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی 'ورلڈ ملیریا رپورٹ 2020' میں متعدی مرض کے خلاف عالمی پیشرفت کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا، خصوصاً افریقی ممالک میں اس کے کیسز اور اموات سامنے آرہی ہیں۔
سال 2019 میں عالمی سطح پر ملیریا کی کیسز کی تعداد کا اندازہ 22 کروڈ 90 لاکھ لگایا گیا تھا، گزشتہ 4 سال کے دوران کیسز کی سطح یہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 1950 میں بیجنگ کی جانب سے ملیریا پھیلنا شروع ہونے پر احتیاط کے طور پر ملیریا کش ادویات کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔
ملک پھر میں مچھروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے گھروں میں کیڑے مار ادویات اسپرے کی گئیں۔
سال 1970 کی دہائی میں جب ملیریا کے نئے علاج تلاش کیے جارہے تھے اس وقت چین نے آرٹیمیسنین دریافت کیا، جو ملیریا کے خلاف بے حد مفید دوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ خبر یکم جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔