بجلی کے فی یونٹ ٹیرف میں 2.97 روپے تک اضافے کی منظوری
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے یکم اکتوبر سے سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بجلی صارفین کے لیے نرخ میں 2.97 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے جاری کردہ ٹیرف (ایس او ٹی) کے شیڈول میں ٹیرف میں اضافے میں رہائشی صارفین کو چھوڑ کر تمام صارفین کے لیے فی یونٹ 1.25 روپے اضافی سرچارج اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شامل ہے۔
مزید پڑھیں: نیپرا نے موسم گرما میں لوڈشیڈنگ کرنے پر کے الیکٹرک کو ‘نتائج‘ سے خبردار کردیا
ایس او ٹی کے مطابق 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا جبکہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پر 1.72 روپے فی یونٹ اضافے کا اطلاق ہوگا۔
کمرشل، عمومی، صنعتی، سنگل پوائنٹ سپلائی، عارضی سپلائی، صنعتی یونٹ میں رہائشی کالونی اور زراعت سمیت تمام کیٹیگریز کے لیے فی یونٹ 2.97 روپے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ زرعی ٹیوب ویلز کے لیے 2.66 روپے اضافہ ہوگا۔
تاہم 30 ستمبر کو موجودہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسمنٹ (کیو ٹی اے) کے فی یونٹ 1.62 ختم ہونے اور اس کی جگہ یکم اکتوبر سے 1.72 روپے فی یونٹ کا اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا
جس کے بعد 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے علاوہ ٹیرف میں فی یونٹ لگ بھگ 8 پیسے کا اضافہ ہوگا تمام دیگر صارفین پر 1.36 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوگا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ٹیرف کی مکمل ایڈجسٹمنٹ سے 135 ارب روپے حاصل ہوسکیں گے۔
نیپرا نے کہا کہ حالیہ آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو ’بجلی سے متعلق سروس کی فراہمی کے سلسلے میں مالی ذمہ داریوں کی تکمیل کے کچھ مقاصد کے لیے‘ سرچارجز لگانے کی اجازت حاصل ہے۔
اس میں کہا گیا کہ اس آرڈیننس کے تحت حکومت کو اب سرچارجز عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے پاور کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی
ریگولیٹر کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’صارفین کی مختلف اقسام کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے تجویز کردہ سرچارجز کے بارے میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ نیپرا نے کوئی سرچارج عائد نہیں کیا بلکہ یہ وفاقی حکومت ہے جس کو ایسا کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔
دریں اثنا وزیر توانائی حماد اظہر نے بتایا کہ جمعہ کو لوڈشیڈنگ 600 سے 15 سو میگاواٹ کے درمیان تھی جو گزشتہ چند روز سے قدرے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ نقصان اور چوری والے علاقوں میں بھی بجلی کی کمی ہوئی ہے، اگر طلب کو پورا کرنے کے لیے پوری بجلی فراہم کی گئی تو گردشی قرضے بڑھ جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ٹرانسمیشن سسٹم 24 ہزار 500 میگاواٹ سے زیادہ کی ترسیل نہیں کر سکتا اور یہ اس سال فراہم کردہ زیادہ سے زیادہ بجلی تھی اور ایک ریکارڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی کھپت میں گزشتہ برس 14 فیصد اور عام صارفین میں 7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔