• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کسی ایک کا قصور نہیں، ہم بحیثیت ٹیم ناکام ہوئے ہیں، مصباح

شائع July 14, 2021 اپ ڈیٹ July 15, 2021
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ اس کارکردگی کا دفاع نہیں کیا جا سکتا—
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ اس کارکردگی کا دفاع نہیں کیا جا سکتا—

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ شکست کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی کا ملبہ کوچ یا کھلاڑیوں پر ڈالنا مناسب نہیں اور ہم بحیثیت ٹیم ناکام ہوئے ہیں۔

انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹیم نے پاکستان کو تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں چاروں شانے چت کرتے ہوئے کلین سوئپ شکست سے دوچار کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو تیسرے ون ڈے میں 3 وکٹوں سے شکست، انگلینڈ کا کلین سوئپ

سیریز کے ابتدائی دو میچوں میں قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن ناکام رہی اور آخری میچ میں باؤلنگ لائن 332 رنز کے ہدف کا دفاع بھی نہ کر سکی۔

انگلینڈ سے آن لائن پریس کانفرس کرتے ہوئے مصباح نے کہا کہ اس کارکردگی کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، یہ بہت مایوس کن کارکردگی ہے، دو میچوں میں بیٹنگ میں کنڈیشنز کو سنبھال نہیں سکے اور گزشتہ میچ میں بیٹنگ نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ایک ایسا مجموعہ بنایا جس کا ہمیں دفاع کرنا چاہیے تھا لیکن یہ باؤلنگ کے لحاظ سے انتہائی مایوس کن کارکردگی رہی۔

انہوں نے ناقص فیلڈنگ کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پوری سیریز میں ہماری فیلڈنگ بہت خراب رہی ہے لہٰذا اس کارکردگی کا کوئی بھی دفاع نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کے بارے میں یہ کہنا درست نہیں کہ یہ دنیا کی پانچ بہترین ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر سکتی، گزشتہ کچھ سیریز دیکھیں تو ہم نے ہوم اور اوے سیریز میں جنوبی افریقہ کو شکست دی، ہم نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہت زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور ہمیں بڑی حد تک لگ رہا تھا کہ ہم درست سمت میں گامزن ہیں لیکن اس سیریز سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا لیکن ہمیں ایک دم سے ہونے والی اس شکست کی وجوہات تلاش کرنی ہوں گی کیونکہ ہم گزشتہ پانچ چھ سیریز سے کافی اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے لہٰذا یہ کارکردگی میرے لیے پریشان کن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کا ٹوئٹر پر بابر اعظم کی ریکارڈ 14 ویں سنچری کا جشن

پی ایس ایل کے ایک دو میچوں کی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہمارے پاس انگلینڈ کی طرح وسائل نہیں ہیں، ان کے کھلاڑیوں کا پول موجود ہے لیکن ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہے، گزشتہ کچھ سیریز میں ہمیں کچھ نمبرز پر مشکلات کا سامنا رہا اور کوئی کھلاڑی سیٹ نہیں ہو سکا لہٰذا ٹیم کی ضرورت کے تحت ہمیں ایک دو میچوں میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکردگی کا ملبہ کوچ یا کھلاڑیوں پر ڈالنا مناسب نہیں، یہ ٹیم ورک سے ہوتا ہے، آپ بحیثیت ٹیم کام کرتے ہیں اور اگر کھلاڑی میدان میں کامیابی نہیں دکھا سکے تو ہم بھی اس کے اتنے ہی ذمے دار ہیں جتنے کھلاڑی ہیں، ہم بحیثیت ٹیم ناکام ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کھلاڑیوں کو جو پلان دیا تھا انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا اور جہاں منصوبوں پر عمل کیا تو فیلڈنگ نے سپورٹ نہیں کیا ، اگر ہم اہم مواقع پر کیچ چھوڑیں گے تو ایسی وکٹوں پر آپ کے حق میں نتائج آنا مشکل ہے، کسی ایک کا قصور نہیں بلکہ بحیثیت ٹیم ہم سب کا قصور ہے۔

ٹیم میں پسند اور ناپسند کی بنیاد پر سلیکشن کے حوالے سے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں پسند ناپسند کی بنیاد پر شامل کرنے کے حوالے سے بحث تو کبھی ختم نہیں ہو گی، اگر 16 یا 17 کا اسکواڈ ہے تو 11 ہی کھیلیں گے اور یہ سوال ہو گا کہ بقیہ کیوں نہیں کھیلے، ہم بہترین کامبی نیشن ساتھ لے کر چلتے ہیں اور ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ندا ڈار سے متعلق نامناسب تبصرہ کرنے پر کرکٹر عبدالرزاق کو تنقید کا سامنا

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کسی کو فیور دیں، ٹیم مینجمنٹ کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ بہترین اور متوازن ٹیم کو میدان میں اتاریں تاکہ ہم میچز جیتیں اور اس کے علاوہ کوئی ہدف نظر میں نہیں ہوتا۔

آل راؤنڈر شاداب خان اور فہیم اشرف کی ناقص کارکردگی کے باوجود ٹیم میں موجودگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کھلاڑی ٹیم میں توازن قائم کرتے ہیں، اگر ہم عثمان قادر کو کھلائیں گے تو ہمارے پاس ایک بلے باز کم ہو جائے گا جبکہ شاداب خان بیٹنگ بھی کر لیتے ہیں، اسی طرح فہیم کی بھی پچھلی کئی سیریز میں کارکردگی کافی اچھی رہی ہے۔

بابر اعظم کے حوالے سے مصباح الحق نے کہا بیٹنگ میں اب بابر اعظم دباؤ برداشت کرنا سیکھ گیا ہے لیکن بحیثیت کپتان وہ ابھی نئے ہیں، تو کچھ چیزیں سیکھنے میں انہیں وقت لگے اور اتنی جلدی کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہو سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024