لاس اینجلس میں ریپ ٹرائل سے قبل ہاروی وائنسٹن کا عدالت سے رجوع
کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے جرم میں 23 سال کی قید کاٹنے والے ہولی وڈ کے 69 سالہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن نے لاس اینجلس میں 5 خواتین کے ریپ اور جنسی حملے کے الزامات کے دوسرے ٹرائل سے قبل اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔
برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ہاروی وائنسٹن گزشتہ روز لاس اینجلس کی اعلیٰ عدالت میں وہیل چیئر پر، براؤن رنگ کے قیدیوں کے لباس میں پہنچے۔
خیال رہے کہ مارچ 2020 میں 23 برس قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ہاروی وائنسٹن پہلی مرتبہ عوامی منظرنامے پر نظر آئے۔
مزید پڑھیں: می ٹو مہم کی وجہ بننے والے ہاروی وائنسٹن ریپ کے کیسز میں مجرم قرار
ہاروی وائنسٹن نے کسی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق رکھنے کے الزامات کی تردید کی ہے اور 2020 میں نیویارک میں سنائی گئی سزا اور قید کے خلاف اپیل کی ہے۔
ہاروی وائنسٹن پر لاس اینجلس میں 2004 سے 2013 تک ریپ اور جنسی حملوں کے مجموعی طور پر 11 الزامات عائد ہیں جن کے متاثرین کی تعداد 5 ہے۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف ترمیم شدہ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ستمبر 2004 سے ستمبر 2005 کے درمیان بیورلی ہلز کے ایک ہوٹل میں ایک خاتون کا ریپ کیا اور بیورلی ہلز ہوٹل ہی میں نومبر 2009 سے نومبر 2010 کے دوران ایک اور خاتون کا دو مرتبہ ریپ کیا۔
اگر ہاروی وائنسٹن کو ان الزامات پر سزا ہوئی تو ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی باقی زندگی جیل می گزاریں۔
ہاروی وائنسٹن کے وکیل نے کہا کہ ان الزامات کے کوئی فرانزک شواہد یا قابل اعتبار گواہان موجود نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی
مارک ورکس میں نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اگر اس کیس میں شفاف ٹرائل ہوا تو ہاروی وائنسٹن بری ہوجائیں گے۔
گزشتہ روز اپنے اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کرنے کے بعد ہاروی وائنسٹن کو 29 جولائی کو ہونی والی اگلی سماعت تک جیل میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں 3 درجن خواتین نے جنسی ہراسانی، استحصال، فحش حرکتیں کرنے کے مطالبات اور بلیک میلنگ جیسے الزامات لگائے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں 'می ٹو' مہم کا آغاز ہوا تھا۔
بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف رفتہ رفتہ دیگر خواتین اور اداکارائیں بھی سامنے آئیں اور مجموعی طور پر ان پر 100 کے قریب خواتین نے ریپ اور جنسی تشدد کے الزامات لگائے تھے۔
ہاروی وائنسٹن پر الزامات لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل تھیں جب کہ ان پر متعدد ایسی خواتین نے بھی الزامات لگائے جو نشانہ بنتے وقت نابالغ تھیں، جس کے بعد ان کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں کی عدالتوں میں سول اور فوجداری مقدمات دائر کیے گئے تھے۔
ابھی تک ہاروی وائنسٹن کو صرف ایک ہی کیس میں امریکی ریاست نیویارک کی عدالت نے جیل بھیجا ہے، جبکہ ان کے خلاف لاس اینجلس سمیت متعدد شہروں کی عدالت میں انتہائی سنگین نوعیت کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر مزید 4 خواتین کے ریپ و جنسی استحصال کا مقدمہ
علاوہ ازیں ہاروی وائنسٹن کو درجنوں سول مقدمات کا بھی سامنا ہے، جن میں خواتین نے ان کے خلاف ہرجانے کے دعوے دائر کر رکھے ہیں اور انہوں نے مذکورہ خواتین کو رواں ماہ نئے ساڑھے 3 کروڑ ڈالر کے تصفیے کی پیش کش بھی کر رکھی ہے۔
اس سے قبل ہاروی وائنسٹن نے متعدد خواتین کے ساتھ ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں تصفیہ طے کیا تھا مگر عدالت نے ایک خاتون کی شکایت پر ان کے تصفیے کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے خواتین کو اضافی رقم والے تصفیے کی پیش کش کی تھی۔
ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے الزامات میں آسکر اکیڈمی نے بھی ہاروی وائنسٹن کی رکنیت ختم کر رکھی ہے، جب کہ دیگر کئی فلمی تنظیموں نے بھی ان کے خلاف کارروائی کر رکھی ہے۔