کراچی: غیرقانونی طور پر کورونا ویکسین لگانے کے الزام میں ایک شخص گرفتار
کراچی پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر مالی فائدے کے لیے لوگوں کو گھروں پر غیرقانونی طور پر کورونا ویکسین لگانے کے الزام ہے۔
ایس ایس پی جنوبی زبیر نذیر شیخ نے پیر کو بتایا کہ مشتبہ شخص کو محکمہ صحت کے ایک عہدیدار کی شکایت پر پریڈی تھانے کی پولیس نے گرفتار کیا جہاں اس پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر ویکسینیشن سینٹر سے ویکسین چرائیں۔
مزید پڑھیں: 'سنجیدہ ہوجائیں'، پاکستان میں کووڈ کیسز مئی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
سینئر پولیس افسر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کام میں مزید مشتبہ افراد ملوث ہو سکتے ہیں۔
مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ اور ضلع جنوبی کے صوبائی ڈرگ انسپکٹر غلام علی نے کہا کہ انہیں باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ کچھ افراد نے حکومت سندھ کی جانب سے قائم کردہ ویکسینیشن سینٹر سے کووڈ- 19 ویکسین چوری کی ہے اور مبینہ طور پر رقم کے عوض لوگوں کو ان کے گھروں پر ویکسین لگا رہے ہیں۔
ڈرگ انسپکٹر نے بتایا کہ وہ اس کام میں مبینہ طور پر ملوث محمد علی نامی شخص سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہے اور ملزم نے انہیں گھر پر ویکسین لگانے پر رضامندی ظاہر کی اور بتایا کہ وہ ان سے 25 جولائی کی رات ساڑھے 10 بجے صدر کے ایک ریسٹورنٹ میں ملنے آئے گا۔
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ کووڈ-19 کے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل رضا شیر، ڈاکٹر دلاور جسکانی اور پولیس ٹیم کے ہمراہ متعین کردہ مقام پر پہنچے جہاں ملزم محمد علی کو حراست میں لے لیا گیا، ملزم کے پاس سرنجوں کا ایک ڈبہ تھا اور اس کے پاس دو خالی ویکسینیشن کارڈز بھی تھے جن پر حکومت سندھ اور محکمہ صحت تحریر تھا، اس ڈبے میں تین استعمال شدہ ویکسین کے ساتھ ساتھ کورونا کے ٹیسٹ کی غرض سے لیے گئے 14 نمونے بھی شامل تھے۔
ابتدائی تفتیش کے دوران مشتبہ شخص نے انکشاف کیا کہ وہ سلطان داد پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی میں ملازمت کرتا ہے جس کا مالک سابق فوجی افسر میجر ریٹائرڈ امان اللہ سلطان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگست کے آخر تک بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کا ہدف ہے، اسد عمر
ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ کمپنی کے فیلڈ آفیسر کی حیثیت سے کام کرتا ہے جبکہ مالک نے اسے اور دیگر افراد کو یہ ویکسین فراہم کی جو وہ شہریوں کو مالی معاوضے کے عوض ان کے گھروں پر لگاتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والی رقم میجر سلطان کو ادا کی جاتی ہے۔
پولیس نے حراست میں لیے گئے ملزم محمد علی، ریٹائرڈ میجر سلطان اور دیگر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420، دفعہ 30، دفعہ 409 اور دفعہ 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔