• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

اسرائیل نے آئل ٹینکر پر حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کردی

شائع July 31, 2021
کمپنی نے کہا تھا کہ وہ حملے کے اسباب کی کھوج لگارہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
کمپنی نے کہا تھا کہ وہ حملے کے اسباب کی کھوج لگارہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے دو روز قبل آئل ٹینکر پر حملے اور اس میں ہلاک ہونے والے دو عملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بحیرہ عرب میں عمان کے ساحل سے دور آئل ٹینکر پر حملہ جمعرات کو ہوا جس میں برطانوی اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہلاک ہوگیا تھا۔

مزیدپڑھین: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کا ایران کے جوہری اثاثوں پر حملے کا ’اعتراف‘

آئل ٹینکر ’ایم وی مرسر اسٹریٹ‘ لندن میں قائم کمپنی زوڈیاک میری ٹائم کے زیر انتظام تھا جو اسرائیلی شپنگ عیال اوفر سے تعلق رکھتی ہے۔

کمپنی نے کہا تھا کہ وہ حملے کے اسباب کی کھوج لگارہے ہیں۔

بعدازاں اسرائیلی اسرائیلی وزیر خارجہ یایر لیپڈ نے ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایرانی دہشت گردی اس حملے میں ملوث ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ایران نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس پر عالمی برادری کو خاموش نہیں رہنا چاہیے کیونکہ اس سے جہاز رانی اور عالمی تجارت کی آزادی کو خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے معاملے پر امریکا کے ساتھ تعاون کا عزم

اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ تہران تشدد اور تباہی کا بیج بو رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی فوجی بیان میں کہا گیا کہ امریکی بحریہ کی افواج نے ہنگامی کال کے جواب میں عملے کی مدد کی اور حملے کے شواہد دیکھے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی اشارے ڈرون طرز کے حملے کی طرف ہیں اور یہ کہ امریکی بحریہ کے جہاز اب مدد کے لیے سوار امریکی اہلکاروں کے ساتھ جہاز کو لے جا رہے ہیں۔

اسرائیلی عہدیدار نے خبردار کیا کہ تہران کے خلاف ہماری مہم جاری رہے گی۔

مزیدپڑھیں: ایران نے اسرائیلی جاسوس سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر لیا

یہ جہاز شمالی بحر ہند میں تھا اور دارالسلام سے فجیرہ جا رہا تھا جب حملہ ہوا تو جہاز میں کوئی سامان نہیں تھا۔

عمان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ملک کی بحریہ نے ایک جہاز روانہ کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ حملہ ملک کے علاقائی پانیوں سے باہر ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024