• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

شہباز شریف کا 'مہنگی' ایل این جی خریداری کی تحقیقات کا مطالبہ

شائع August 1, 2021
انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی ہر شپمنٹ میں اضافی 2 کروڑ 25 لاکھ ڈالر اضافی خرچ کیے گئے---فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی ہر شپمنٹ میں اضافی 2 کروڑ 25 لاکھ ڈالر اضافی خرچ کیے گئے---فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے حکومت کی جانب سے ملک کی تاریخ کی ’سب سے مہنگی‘ ایل این جی کی خریداری کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس خریداری پر ملک کے 42 کروڑ 24 لاکھ ڈالر اضافی خرچ ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت نے قوم سے متعدد مرتبہ جھوٹ کہا کیونکہ انہوں نے ایل این جی 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدی جو کہ مسلم لیگ (ن) نے 8 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت کی بجلی کے نرخوں میں اضافہ روکنے کیلئے مہنگی ایل این جی خریدنے کی وضاحت

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی ہر شپمنٹ میں اضافی 2 کروڑ 25 لاکھ ڈالر اضافی خرچ کیے گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’اس طرح کی 4 ترسیل پر ملک کا 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ضائع ہو جائے گا، موجودہ مہینے میں عوام 15 ڈالر فی یونٹ ادا کریں گے جو ناقابل برداشت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کووڈ 19 کی وجہ سے ایل این جی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن حکومت نے جان بوجھ کر مہنگی ایل این جی خریدی۔

شہباز شریف نے باور کرایا کہ مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ سستی ایل این جی خریدی جائے، ستمبر 2021 میں پاکستان ایل این جی کی مد میں 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرافیگورا کمپنی نے پاکستان کو سستی ایل این جی کی پیشکش کی جسے پی ٹی آئی حکومت نے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے مہنگے داموں ایل این جی خریدنے پر مجبور

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت اس وقت 3 سال کے معاہدے پر راضی ہو جاتی تو پاکستان 15 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو کی بجائے 4 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو پر ایل این جی حاصل کرتا، اس سے پاکستان کو فی کھیپ 3 کروڑ 52 لاکھ ڈالرکی بچت ہوتی اور ملک کو اب تک 12 کارگو مل چکے ہوتے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت 14 کارگو درآمد کر سکتی ہے لیکن جان بوجھ کر کم درآمد کر رہی ہے جس سے سی این جی سیکٹر اور انڈسٹری کے لیے قلت پیدا ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مسلم لیگ (ن) کے مشورے پر عمل کرتی تو ملک توانائی بحران سے بچ سکتا تھا اور عوام کو سستی گیس مل سکتی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عالمی عمل ہے کہ ایل این جی کی خریداری کے لیے طویل مدتی معاہدوں پر دستخط کیے جاتے ہیں لیکن حکومت نے اسپاٹ پرائسز کی، جو ایک اشتعال انگیز اقدام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کی ایشین اسپاٹ پرائسز 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر

شہباز شریف نے کہا کہ یہ سب ’نااہلی اور بدانتظامی‘ کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ حکومتی عہدیداروں کے پیسے کمانے کے لیے سوچے سمجھے منصوبے کی وجہ سے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سستی ایل این جی خرید کر ملک کو فائدہ پہنچانے والوں کو قید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ جو قوم کو لوٹ رہے ہیں وہ حکمران ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سینٹرل پنجاب کے چیف آرگنائزر راجا پرویز اشرف نے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کو حتمی شکل دینے کے لیے 15 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی کے اراکین میں عزیز الرحمٰن چن، قاسم ضیا، اسلم گل اور ثمینہ شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024