• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

یو این، او آئی سی بہت دیر ہوجانے سے قبل مسئلہ کشمیر حل کرائیں، شہریار آفریدی

شائع August 9, 2021
شہریار آفریدی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ، طویل عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل نہیں کر پایا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
شہریار آفریدی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ، طویل عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل نہیں کر پایا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار آفریدی نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مصیبت زدہ انسانیت کو بچانے میں مدد کریں اور فوری اقدامات اٹھائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کے وفد کو بریفنگ کے لیے کمیٹی کے خصوصی اِن کیمرا اجلاس میں بات کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر میں حکومت خطے کی آبادی کو تیزی سے تبدیل کر رہی ہے اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، اگر بھارت کی آبادیاتی دہشت گردی نہ روکی گئی تو مجھے ڈر ہے کہ دو سال بعد بچانے کے لیے کشمیر نہیں ہوگا'۔

12 رکنی وفد گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچا تھا اور ہفتہ کو اس نے صورتحال کا براہ راست اور قریب سے جائزہ لینے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا تھا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق شہریار آفریدی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ، طویل عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل نہیں کر پایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی وفد کا صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے لائن آف کنٹرول کا دورہ

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں انسانیت کا خون بہہ رہا ہے لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے وفد کو آگاہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں کی جارہی ہیں اور بھارت کے دیگر حصوں سے لائے گئے 41 لاکھ غیر کشمیریوں کو نئے ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں اور خود بھارتی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نسل کشی کر رہی ہے اور جیلوں میں بند آزادی مانگنے والے کشمیریوں کو طبی سہولیات فراہم نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر قابض بھارت آزادی اظہار کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کررہا ہے اور کوئی کشمیری ڈیجیٹل میڈیا پر کچھ لکھتا ہے تو اسے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے بدنام قانون کے تحت جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

شہریار آفریدی نے اقوام متحدہ اور دنیا پر زور دیا کہ وہ گہری نیند سے جاگیں اور کشمیری عوام کی مدد کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا، جبکہ کشمیری نوجوانوں کو اپنا ہنر سامنے لانے کا موقع دینے کے لیے حال ہی میں کشمیر پریمیئر لیگ کا اجرا کیا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود تمام جماعتیں فلسطین اور کشمیر کے مسائل، جوہری پروگرام، چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر ایک ساتھ کھڑی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ بھارتی جارحیت کی وجہ سے 5 لاکھ افراد بیروزگار اور 5 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ او آئی سی کو لازمی طور پر تیسرے ملک کی مدد لے کر مسئلہ کشمیر کو روہنگیا نسل کشی کے معاملے کی طرز پر عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اٹھانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے 2 برس، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا

کشمیر کمیٹی کے اکیڈمیا سے متعلق مشاورتی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر ولید رسول نے وفد کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی 'آبادیاتی دہشت گردی' کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔

بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ولید نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریتی علاقے سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لیے ڈیٹا میں ہیرا پھیری کر رہا ہے اور اس کے لیے تمام غیر اخلاقی طریقے اپنا رہا ہے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفد کے سربراہ ڈاکٹر محمد سعید عبداللہ کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال کے باوجود آئی پی ایچ آر سی نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق سنگین ہوتی صورتحال کے باعث یہ دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اپنے پہلے دورے کے بعد بھی رپورٹ جاری کی تھی اور ہم نے کشمیر میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا، کشمیری علاقوں میں جانا اور وہاں کے عوام کی مشکلات سے متعلق کہانیاں سننا بہت مختلف ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024