• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اپوزیشن کی جانب سے بلز مسترد ہونے پر وفاقی وزیر علی زیدی کا کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ

شائع August 24, 2021
شدید غصے کی حالت میں علی زیدی کو دیگر چار حکومتی اراکین کے ہمراہ کمیٹی روم سے باہر یہ کہتے ہوئے جاتے سنا گیا کہ 'میں گدھا ہوں' — فائل فوٹو / اے پی پی
شدید غصے کی حالت میں علی زیدی کو دیگر چار حکومتی اراکین کے ہمراہ کمیٹی روم سے باہر یہ کہتے ہوئے جاتے سنا گیا کہ 'میں گدھا ہوں' — فائل فوٹو / اے پی پی

وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی اور سینیٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے حکومتی اراکین نے تین حکومتی بل مسترد ہونے پر اس وقت اجلاس سے واک آؤٹ کیا جب اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کمیٹی کی چیئر پرسن نے معاملے پر ٹائی کے بعد اپنا ووٹ حکومتی بلز کے خلاف دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ سے قبل وزیر کی اپوزیشن سینیٹرز سے تلخ کلامی ہوئی جنہوں نے بعد ازاں وزیر پر ان کے 'غیر پارلیمانی رویے' اور نامناسب جملوں کے استعمال پر تنقید کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے جن بلز کو مسترد کیا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 اور گوادر پورٹ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 شامل ہیں۔

یہ تین بلز ان 21 بلوں میں شامل ہیں جو حکومت نے 10 جون کو قومی اسمبلی سے اپوزیشن اراکین کی غیر موجودگی میں منظور کرائے تھے۔

بلز پر بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے قانون سازی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے 'غیر آئینی' اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق، صوبے میں تعاون کو علی زیدی کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے، سعید غنی

حکومت نے یہ بلز پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور گوادر پورٹ اتھارٹی کو وفاقی کابینہ کے بجائے وزیر اعظم یا متعلقہ وزیر کے ماتحت لانے کے لیے متعارف کرائے تھے۔

وزیر بحری امور اور ان کی وزارت کے عہدیداران نے مجوزہ قوانین کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن سے اپنے اعتراضات تحریری طور پر جمع کرانے کا مطالبہ کیا۔

چند حکومتی اراکین نے چیئرپرسن سے بلز پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ اپوزیشن اراکین کے اعتراضات کی روشنی میں مسودوں پر ایک مرتبہ پھر نظرثانی کا موقع مل سکے۔

تاہم چیئرپرسن نے اپوزیشن اراکین کے اصرار پر بلز کو ووٹنگ کے لیے پیش کیا اور کہا کہ وہ صرف اس لیے بلز پر ووٹنگ مؤخر نہیں کر سکتیں کہ حکومت اپنے نمبرز پورے کر لے۔

ووٹنگ کا اختتام ٹائی پر ہوا اور چار حکومتی اراکین نے بلز کی حمایت کی جبکہ چار اپوزیشن اراکین نے انہیں مسترد کیا، اس موقع پر چیئرپرسن نے اپنا ووٹ بلز کی مخالفت میں دیا۔

اس طرح کمیٹی نے اکثریت سے بلز کو مسترد کردیا۔

اس موقع پر علی زیدی نے طیش میں آکر کہا کہ 'ان بلز کو پہلے ہی وزارت بحری امور، وزارت قانون و انصاف، وفاقی کابینہ، قومی اسمبلی کی کمیٹی اور پھر قومی اسمبلی منظور کر چکی ہے، کیا یہ سب گدھے ہیں جنہوں نے یہ بلز منظور کیے؟'

مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے جزائر خود وفاق کے حوالے کیے تھے، علی زیدی

اس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا اور وزیر کے ان جملوں کو غیر پارلیمانی اور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نزہت صادق نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس طرح کی زبان استعمال کی جارہی ہے؟

شدید غصے کی حالت میں علی زیدی کو دیگر چار حکومتی اراکین کے ہمراہ کمیٹی روم سے باہر جاتے اور یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'میں گدھا ہوں'۔

کمیٹی کے اجلاس میں مجموعی طور پر 13 میں سے 9 اراکین نے شرکت کی جن میں چیئرپرسن شامل تھیں۔

بعد ازاں وزیر بحری امور علی زیدی نے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کمیٹی کی جانب سے مسترد کیے جانے کے باوجود سینیٹرز کے سامنے یہ بلز حتمی ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کمیٹی کی کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ 'افسوس کہ آج سیاست نے انسانی دانشمندی اور قومی مفاد پر فتح حاصل کی'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024