جی 7 نے طالبان سے 31 اگست کے بعد کابل سے محفوظ راستے کی 'ضمانت' مانگ لی
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ جی سیون نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ طالبان افغانستان سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے 31 اگست کے بعد بھی انخلا کے لیے محفوظ راستے کی 'ضمانت' دیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن، جنہوں نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھیوں نے مستقبل میں طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
لیکن انہوں نے 'پہلی شرط' کے بارے میں کہا کہ '31 اگست تک اور اس کے بعد افغانستان سے جو افراد جانا چاہتے ہیں ان کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دی جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو غلطی قرار دے دیا
برطانیہ کی زیر صدارت دولت مند ممالک کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں برطانیہ کا کہنا تھا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دے گا کہ وہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ میں توسیع کریں، فرانس نے بھی امریکا سے ٹائم لائن بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
تاہم امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ جی سیون کے اجلاس کے بعد جو بائیڈن نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ڈیڈلائن پر قائم رہیں گے۔
برطانوی سیکریٹری دفاع بین ویلاس کا کہنا تھا کہ افغانستان سے اتنی جلدی انخلا کا امکان نہیں تھا اس میں 31 اگست کے بعد تک توسیع ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ طالبان کے ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ سخت گیر اسلامی گروپ کسی قسم کی توسیع پر رضامند نہیں ہوگا، انہوں نے مسئلے کو 'سرخ لکیر' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی تاخیر کو 'قبضے میں توسیع' سمجھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے شہریوں، سفارتی عملے کے انخلا کیلئے برطانیہ کا فوجی دستے بھیجنے کا اعلان
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے غیر ملکی نشریاتی ادارے 'اسکائے نیوز' کو بتایا تھا کہ 'اگر امریکا اور برطانیہ انخلا جاری رکھنے کے لیے مزید وقت کی تلاش میں ہیں تو اس کا جواب انکار ہے یا اس کے نتائج ہوں گے'۔
برطانیہ کی جانب سے مغربی اور چند افغان شہریوں کا دارالحکومت سے انخلا جاری ہے۔
بین ویلاس نے خبردار کیا کہ جیسے جیسے 31 اگست قریب آرہا ہے سیکیورٹی کی صورتحال 'زیادہ سے زیادہ خطرناک' ہوتی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی اپنے شہریوں کو افغانستان سے فوری نکلنے کی ہدایت
وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ برطانیہ 13 اگست سے اب تک 8 ہزار 458 افراد کو نکال چکا ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران نو فوجی طیارے کابل چھوڑ چکے ہیں۔
برطانوی حکومت کے پروگرام افواج اور حکام کے معاون کی حفاظت کے تحت دو دہائیوں کے دوران برطانوی فوج اور سول حکام کی مدد کرنے والے نصف سے زائد یعنی 5 ہزار 171 افغانی شہری برطانیہ میں قیام کرنے کے اہل ہیں۔