'ملک میں تاریخی بیروزگاری اور غربت ہے، حکومت 3 سالہ تباہی کا جشن منا رہی ہے'

شائع August 29, 2021
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی اسلام آباد میں بیٹھا کوئی کٹھ پتلی عوام کے حق پر ڈاکا مارے — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی اسلام آباد میں بیٹھا کوئی کٹھ پتلی عوام کے حق پر ڈاکا مارے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ملک میں بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے لیکن حکومت اپنی 3 سال کی تباہی کا جشن منا رہی ہے۔

خیرپور میں کارکنان کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'نااہل اور ناجائز حکومت کو ہم پر مسلط کیا گیا ہے، اس حکومت نے عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی کو تکلیف پہنچائی ہے، یہ عوام کے حقوق سلب کرنا اور ان پر ڈاکا مارنا چاہتے ہیں، عمران خان عوام سے ہر طرح کے حقوق چھیننا چاہتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم سب نے مل کر اس عمران خان کا مقابلہ کرنا ہے، پاکستان کے عوام کو اس حکومت سے نجات دلانی ہے، خان صاحب نے عوام کو مہنگائی کے سونامی میں ڈُبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے اور خان صاحب اپنی 3 سال کی تباہی کا جشن منا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خان صاحب نے ہر صوبے پر ڈاکا مارا ہے، جب این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جاتا اور اٹھارہویں ترمیم پر ڈاکا مارا جاتا ہے تو یہ نہ صرف سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ ہر صوبے کے ساتھ ناانصافی ہے، جب ایک صوبے کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے تو پورے پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سلیکٹڈ حکومت ایک بار پھر ہر طرف سے حملہ آور ہے، بلاول

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی اسلام آباد میں بیٹھا کوئی کٹھ پتلی عوام کے حق پر ڈاکا مارے، عوام کے حق روزگار پر ڈاکا مارا جارہا ہے، سلیکٹڈ عمران خان ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرتا تھا، اسی عمران خان نے ان سے بھی روزگار چھین لیا جن کے پاس روزگار تھا، نوجوان دو دو ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن انہیں بھی روزگار نہیں مل رہا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اسٹیل ملزم ملک کا اثاثہ تھی، 10 ہزار خاندان وہاں کام کرتے تھے، اس عمران خان نے آکر ان خاندانوں کو بیروزگار کردیا، بےنظیر بھٹو نے جن لوگوں کو ایف آئی اے میں روزگار دلوایا تھا انہیں 30 سالہ سروس کے بعد بیروزگار کردیا گیا، سندھ پبلک سروس کمیشن ایک سازش کے تحت بند پڑا ہوا ہے، یہ سندھ کے عوام کے ساتھ کس قسم کا مذاق ہے، جن کے پاس روزگار ہے اب ان کا روزگار بھی خطرے میں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بےنظیر بھٹو نے 16 ہزار خاندانوں کو روزگار دلوایا، 90 کی دہائی میں نواز شریف کے دور میں ان خاندانوں کو بیروزگار کردیا گیا، آصف علی زرداری نے اپنے دور میں پارلیمنٹ کے ذریعے ان خاندانوں کا روزگار پھر بحال کروایا، اب عدلیہ سے ایک عجیب فیصلہ آیا ہے جس کے خلاف ہم اپیل کریں گے، ان 16 ہزار خاندانوں کو بیروزگار کردیا گیا ہے، یہ عمران خان کی 3 سال کی کارکردگی ہے جنہوں نے کروڑوں نوجوانوں کو بیروزگار کروا دیا ہے، یہ کس قسم کی تبدیلی ہے'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'عمران خان نے 50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن گھر بنانے کے بجائے سازش کے تحت غریبوں کے سر سے چھت چھینی جارہی ہے، کچی آبادیوں کو گرایا جارہا ہے اور امیروں کی آبادی کو بچایا جارہا ہے، بنی گالا ریگولرائز ہوجاتا ہے اور گجر نالے میں غریبوں کے مکان گرائے جاتے ہیں، یہ ہے عمران خان کی تبدیلی'۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کے واقعات پر چین کے تحفظات دور کیے جائیں، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ 'خان صاحب نے جہاں اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی پر ڈاکا مارا، جہاں عوام کے حق روزگار پر ڈاکا مارا وہیں اب سندھ کے عوام کے پانی کے حق پر بھی ڈاکا مار رہا ہے، اس حکومت میں جس طریقے سے ارسا پانی کا نظام چلا رہا ہے تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ہے، اگر ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ کراچی، ٹھٹہ، تھرپارکر میں پانی نہیں لیکن ارسا ہمارے پانی کے حق پر ڈاکا مارتا ہے تو پھر تھر کے بچے پیاسے مریں گے، کراچی کے عوام پانی کے لیے ترسیں گے لیکن ہم آپ کی ناانصافی برداشت نہیں کریں گے جبکہ ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے'۔

ان کا پانی کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'اگر ایسا نہ ہوا تو ہم اپنے عوام کے حقوق کے لیے باہر نکلیں گے اور اپنے حقوق آپ سے چھین لیں گے'۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'آئین کے مطابق جہاں کے وسائل ہوں گے ان پر پہلا حق ان علاقے کے لوگوں کا ہوگا پھر باقی ملک کا ہوگا، ہمیں سندھ سے پیدا ہونے والی گیس کی تقسیم پر کوئی اعتراض نہیں لیکن سب سے پہلے ان علاقوں کو گیس فراہم کی جائے جہاں وہ پیدا ہوتی ہے، سوئی اور گھوٹکی کے عوام کو ہی گیس میسر نہ ہو اور پورا پاکستان ان علاقوں کی گیس پر چل رہا ہو یہ انصافی ہم برداشت نہیں کریں گے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024