طالبان کا موازنہ آر ایس ایس سے کرنے پر جاوید اختر کو شدید تنقید کا سامنا
بھارتی اداکار، لکھاری اور شاعر جاوید اختر کو طالبان کا موازنہ بھارت کی انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جاوید اختر نے 3 ستمبر کو بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے ایک شو میں شرکت کی تھی۔
شو میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا تھا کہ جو لوگ طالبان کی حمایت کر رہے ہیں وہ ہماری قوم کی مسلمان آبادی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں جبکہ بھارت کی دائیں بازو کی جماعت کا نظریہ بھی جابرانہ ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح طالبان ایک اسلامی ریاست چاہتے ہیں، اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جو ہندو راشٹر چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جاوید اختر نے ریتیک روشن سے معافی مانگنے پر مجبور کیا، کنگنا رناوٹ
جاوید اختر نے کہا تھا کہ یہ تمام لوگ ایک ہی نظریے سے تعلق رکھتے ہیں، چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں، یہودی یا ہندو۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ظاہر ہے کہ طالبان ظالم ہیں اور ان کے اقدامات قابل مذمت ہیں لیکن جو لوگ آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ دَل جیسی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں سب ایک جیسے ہیں'۔
جاوید اختر نے مزید کہا تھا کہ 'یہ ملک بنیادی طور پر ایک سیکولر ملک ہے، طالبان کا نظریہ کسی ہندوستانی کو اپیل نہیں کر سکتا'۔
تاہم جاوید اختر کو اپنے مذکورہ بیان پر بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایم ایل اے رام کدم نے اپنی ٹوئٹ کے کیپشن میں کہا کہ 'جاوید اختر کا بیان صرف شرمناک نہیں بلکہ آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے کروڑوں کارکنوں اور ان کروڑوں لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے جو ان کے نظریے پر عمل پیرا ہیں'۔
ویڈیو میں بی جے پی کے ایم ایل اے نے کہا کہ 'جاوید اختر بیان دینے سے پہلے کم از کم یہ تو سوچتے کہ اسی نظریے سے جڑے لوگ آج ملک چلارہے ہیں اور 'راج دھرم' پورا کررہے ہیں'۔
رام کدم نے مزید کہا کہ 'اگر نظریہ طالبانی ہوتا تو کیا وہ ایسی بیان بازی کرپاتے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا بیان کتنا کھوکھلا ہے'۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ 'جب تک جاوید اختر ہاتھ جوڑ کر اس قوم کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والوں سے معافی نہیں مانگتے ہم تب تک ان کی فلمیں چلانے کی اجازت نہیں دیں گے'۔
یہ بھی پڑھیں : نریندر مودی پر بنی فلم میں اپنا نام دیکھ کر جاوید اختر برہم
دوسری جانب بھارت کی ایک اور انتہا پسند جماعت شیو سینا نے بھی جاوید اختر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے آر ایس ایس کی حمایت کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شیو سینا نے اپنے حامی اخبار میں شائع اداریے میں کہا کہ جاوید اختر نے ان دونوں جماعتوں کا موازنہ کرکے غلطی کی۔
شیو سینا نے کہا کہ 'ہم ہندوتوا کے نام پر پاگل پن کو قبول نہیں کریں گے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہندو راشٹرا کے نظریے کی حمایت کرنے والے طالبان مائنڈ سیٹ کے ہیں؟ ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔
ہندو انتہا پسند جماعت نے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ یہ موازنہ قبول نہیں کریں گے۔
علاوہ ازیں انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی رکن کی جانب سے معافی کے مطالبے کے بعد ممبئی میں جاوید اختر کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی بڑھادی گئی۔
پولیس عہدیدار نے کہا کہ جوہو میں جاوید اختر کی رہائش گاہ کے باہر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، جن میں سیکیورٹی اہلکار اور خواتین کانسٹیبلز شامل ہیں۔
خیال رہے کہ جاوید اختر بی جے پی اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور وہ ماضی میں راجیا سبھا کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔