• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

نئی مردم شماری کے بعد بلدیاتی انتخابات کراسکتے ہیں، سندھ کا الیکشن کمیشن کو جواب

شائع September 7, 2021
انہوں نے کہا کہ اگر حکم دیا گیا تو حکومت سندھ فروری تک بلدیاتی انتخابات کرائے گی----فوٹو: ریڈیو پاکستان
انہوں نے کہا کہ اگر حکم دیا گیا تو حکومت سندھ فروری تک بلدیاتی انتخابات کرائے گی----فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے متعلق کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ صوبائی حکومت کے نمائندے نے صوبے میں انتخابات کے انعقاد کو نئی مردم شماری سے مشروط کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی ای سی پی بینچ کے سامنے دلیل دی کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے سے گریزاں نہیں ہے بلکہ نئی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر ان کا انعقاد کرے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات کیس: الیکشن کمیشن 7 ستمبر سے روز سماعت کرے گا

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات پارلیمنٹ میں جمع کرائے ہیں اور اب بلدیاتی انتخابات کا معاملہ وفاقی حکومت کے پاس ہے۔

مرتضیٰ وہاب مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی جانب سے منظور کردہ مردم شماری کے نتائج کے خلاف سندھ کی اپیل کا حوالہ دے رہے تھے۔

مرتضیٰ وہاب نے سندھ کی اپیل پر فیصلے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جلد بلانے کے لیے ای سی پی کی ہدایات مانگی اور کہا کہ صوبائی حکومت اپیل پر فیصلے کے بعد 6 ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا اور اب تک تاخیر صرف قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات میں تاخیر: الیکشن کمیشن نے سندھ کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت الیکشن کمیشن کو تمام مطلوبہ دستاویزات فراہم کرے گی اور انتخابی ادارے کی جانب سے منظور کردہ کسی بھی حکم کی تعمیل کرنے کا وعدہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکم دیا گیا تو حکومت سندھ فروری تک بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنا اعتراض سی سی آئی کو جمع کرایا ہے جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 2017 کی مردم شماری میں سندھ اور بلوچستان کی آبادی کم دکھائی گئی ہے۔

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر قومی اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے ایک مشترکہ اجلاس بلایا جائے تو کیا ہوگا؟

الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے نشاندہی کی کہ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت گزشتہ سال 30 اگست کو ختم ہوچکی تھی اور قانون کے مطابق انتخابات کی مدت ختم ہونے کے بعد 120 دن کے اندر انتخابات کرانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات میں تاخیر: الیکشن کمیشن نے سندھ کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت سندھ مستقبل قریب میں انتخابات نہیں کرانا چاہتی۔

ظفر اقبال حسین کا مؤقف تھا کہ صوبائی حکومت کو نقشے اور دیگر ضروری ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ ای سی پی حد بندی کی مشق شروع کر سکے۔

الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) محمد ارشد نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج کی اشاعت کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانے کا عہد کیا ہے۔

محمد ارشد نے کہا کہ الیکشن کمیشن سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف سندھ کی اپیل پر فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا انتظار نہیں کر سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024