الیکشن کمیشن اور نادرا کے درمیان تنازع نہیں غلط فہمی تھی، طارق ملک
نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ایک آئینی ادارہ ہے اور اتھارٹی، کمیشن کو نہیں بتا سکتی کہ کیا کرنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نادرا نے کہا کہ ہم انہیں نہیں بتا سکتے کہ کیا کریں لیکن وہ ہمیں تنبیہہ کر سکتے ہیں، وہ آئینی ادارہ ہیں جبکہ ہم ایک تکنیکی ادارہ ہیں۔
قبل ازیں میڈیا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نادرا کو لکھے گئے ایک خط کے اقتباسات شائع کیے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نادرا، آئی ووٹنگ سسٹم تشکیل دینے کے لیے کمیشن کو 2 ارب 40 کروڑ روپے کے نئے معاہدے میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے حالانکہ موجودہ معاہدہ اب تک قابل عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ ووٹنگ پر الیکشن کمیشن کا نادرا کو ارسال مراسلہ لیک ہونے پر نیا تنازع
خط میں پوچھا گیا کہ نادرا، ای سی پی کو بتا سکتا ہے کہ وہ گزشتہ نظام کو کیوں ترک کر رہا ہے جس پر 6 کروڑ 65 لاکھ روپے کی رقم خرچ کی جاچکی ہے۔
خط میں نادرا سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ 'ای سی پی کو 2.4 ارب روپے کا نیا معاہدہ کیوں کرنا چاہیے' اور 'اگر موجودہ نظام میں کچھ خامیاں یا نقائص ہیں تو کون ذمہ دار ہے' اور 'کیا اسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے'۔
مذکورہ تنازع پر سوال کے جواب میں چیئرمین نادرا نے کہا کہ یہ دونوں اداروں کے آئی ٹی سربراہان کے درمیان رابطہ تھا نہ کہ ادارہ جاتی تصادم، یہ ایک غلط فہمی ہے اور جب میں واپس آؤں گا تو اسے دور کردیا جائے گا۔
طارق ملک نے کہا کہ ایک نیا الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے لیکن نادرا نے ایک سال میں پورے سسٹم کو نئے سرے سے بہتر بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اصولی طور پر ایسا کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن نادرا تحریری منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ پر سیاسی جماعتوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، جو 'ایک شناخت، ایک ووٹ کا نظام' لائے گا۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ سیاسی جماعتیں 'بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے انٹرنیٹ ووٹنگ پر بھی متفق ہیں کیونکہ آئین ہر شہری کو ووٹ کا حق دیتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈاک ووٹنگ کا استعمال کر سکتے ہیں لیکن یہ غیر محفوظ ہے جبکہ نادرا ایک محفوظ اور شفاف نظام پیش کر رہا ہے جس سے بیرون ملک مقیم ووٹرز یہ چیک کر سکیں گے کہ کیا ان کے ووٹوں کا شمار ہوا ہے۔
بعد ازاں ایک کمیونٹی عشایئے میں گفتگو کرتے ہوئے طارق ملک نے کہا کہ نادرا نے الیکٹرانک مشینیں نہیں بنائیں، اس نے ان مشینوں کو چلانے کے لیے نظام وضع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نادرا نے شناختی کارڈ کی تجدید کیلئے آن لائن نظام متعارف کروادیا
نادرا کے سربراہ نے نیا بائیومیٹرک سرٹیفیکیشن سسٹم بھی متعارف کرایا جس سے پاکستانی، شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکیں گے اور اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے بینک خدمات کے لیے سائن اپ کر سکیں گے۔
تمام شہری بشمول بیرون ملک مقیم افراد اپنے اسمارٹ فونز پر نئی ڈیجیٹل ’پاک آئڈینٹیٹی‘ ایپ ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں جس سے وہ شناختی کارڈ کے لیے درکار فنگر پرنٹس، تصاویر اور دستاویزات کی ڈیجیٹل تصدیق کر سکیں گے۔
مذکورہ موبائل ایپ بائیو میٹرکس کو شناخت کرتی ہے اور فون کے کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے دستاویزات کو ڈیجیٹل طور پر اسکین کرتی ہے۔