• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

دودھ میں ہلدی کو ملا کر پینا صحت کے لیے کتنا مفید؟

شائع September 25, 2021 اپ ڈیٹ November 18, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

ہلدی ملے دودھ کا استعمال تو صدیوں سے برصغیر میں ہورہا ہے اور اب مغربی ممالک میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔

یہ زرد رنگ کا مشروب دودھ اور ہلدی پر مبنی ہوتا ہے جس میں کچھ لوگ مختلف غذائی اشیا جیسے دار چینی اور ادرک کو بھی شامل کرلیتے ہیں۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ اس مشروب کے متعدد فعائد ہیں اور اسے متعدد طبی امراض کے گھریلو ٹوٹکے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

طبی سائنس نے اب تک ہلدی دودھ کے جو فوائد ثابت کیے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

اس مشروب کا بنیادی جز ہلدی ہے جس کا استعمال کھانوں کے لیے عام ہوتا ہے اور ہلدی اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مرکبات کو کہا جاتا ہے جو خلیات کو پہنچنے والے نقصان سے لڑنے کے ساتھ جسم کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

یہ مرکبات ہمارے خلیات کے افعال کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاؤں کاا استعمال مختلف امراض اور بیماریوں کا خطرہ کم کرتا ہے۔

ہلدی دودھ میں دار چینی اور ادرک بھی اینٹی اکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائی اشیا ہیں۔

ورم اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی

ہلدی ملے دودھ میں موجود اجزا ورم کش ہوتے ہیں۔ دائمی ورم دائمی امراض بشمول کینسر، میٹابولک سینڈروم، الزائمر اور امراض قلب میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ورم کش مرکبات سے بھرپور غذاؤں سے ان امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک، چینی اور ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے ہیں، جس سے جوڑوں کی تکلیف میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے۔

یادداشت اور دماغی افعال میں ممکنہ بہتری

ہلدی دودھ دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے ککہ ہلدی سے بی ڈی این ایف نامی مرکب کی سطح مین اضافہ ہوتا ہے جو دماغ میں نئے کنکشنز اور خلیات کی نشوونما میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اس مرکب کی سطح میں کمی سے دماغی امراض جیسے الزائمر کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، دیگر اجزا سے بھی یہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

الزائمر کے مریضوں کے دماغ میں ایک مخصوص پروٹین اکٹھا ہونے لگتا ہے اور ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس کے مطابق دارچینی میں موجود مرکبات سے اس پروٹین کے اجتماع کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ادرک بھی دماغی افعال بشمول ردعمل کا وقت اور یادداشت میں بہتری آسکتی ہے۔ جانوروں پر ہونے والی کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ادرک سے عمر کے ساتھ دماغی افعال میں آنے والی کمی سے تحفظ مل سکتا ہے۔

اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

مزاج پر خوشگوار اثرات

ہلدی کا بنیادی جز Curcumin سے مزاج خوشگوار اور ڈپریشن کی علامات میں کمی آسکتی ہے۔

ڈپریشن کی علامات کا سامنا کرنے والے 60 افراد پر 6 ہفتوں تک ہونے والی ایک تحقیق میں انہیں Curcumin ، اینٹی ڈپریسنٹ یا دونوں کا استعمال کرایا گیا۔

نتائج سے دریافت ہوا کہ صرف Curcumin استعمال کرنے والے گروپ میں اینٹی ڈپریسنٹ استعمال کرنے والوں جتنی بہتری آئی جبکہ دونوں کے امتزاج والے گروپ کو نمایاں فائدہ ہوا۔

ڈپریشن کو بی ڈی این ایف کی سطح میں کمی سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے اور Curcumin سے اس مرکب کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس سے بھی ڈپریشن کی علامات میں کمی آتی ہے۔

امراض قلب سے ممکنہ تحفظ

امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، مگر دارچینی، ادرک اور ہلدی تینوں کو امراض قلب کا خطرہ کم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔

10 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 120 ملی گرام Curcumin سے کولیسٹرول، ٹرائی گلیسرائیڈ اور نققصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2 کے 41 مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں انہیں 2 گرام ادرک پاؤڈر روزانہ استعمال کرایا گیا، 12 ہفتوں تک جاری رہنے والی تحقیق کے اختتام میں دریافت کیا گیا کہ امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کا خطرہ 23 سے 28 فیصد تک کمی آئی۔

اسی طرح Curcumin سے خون کی شریانوں کے افعال میں بھی بہتری آتی ہے۔ ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے بھی امراض قلب سے تحفظ ملتا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

بلڈ شوگر کی سطح میں کمی

ہلدی دودھ کے اجزا بالخصوص ادک اور دارچینی سے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مثال کے طور پر روزانہ ایک سے 6 گرام دار چینی کا استعمال خالی پیٹ بلڈ شوگر کی سطح میں 29 فیصد تک کم کرسکتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بھی گھٹ جاتی ہے۔

انسولین کی مزاحمت کرنے والے خلیات خون میں موجود شوگر کو بڑھنے سے روکنے میں زیادہ بہتر طریقے سے کام نہیں کرپاتے مگر انسولین کی مزاحمت میں کمی سے بلڈ شوگر لیول کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

دار چینی سے کھانے کے بعد معدے مین گلوکوز کے جذب کرنے کی مقدار کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

اسی طرح ادرک کی کچھ مقدار کا روزانہ استعمال بھی خالی پیٹ بلڈ شوگر کی سطح کو 12 فیصد تک کم کرنے مین مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ہلدی دودھ کے استعمال میں کوئی نقصان بھی نہیں۔

کینسر کے خطرے میں ممکنہ کمی

کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو خلیات کی نشوونما قابو سے باہر ہونے پر لاحق ہوتی ہے، مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا کہ ہلدی دودھ سے اس حوالے سے کچھ فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔

ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس کے مطابق میں دار چینی میں موجود مرکبات سے کینسر زدہ خلیات کی مقدار کم کرنے میں مدد کی جاسکتی ہے۔

ہلدی کا بنیادی جز Curcumin کو ٹیسٹ ٹیوب میں کینسر زدہ خلیات کو مارنے میں مددگار دریافت کیا گیا مگر اس حوالے سے ابھی تک انسانوں پر تحقیقی کام نہیں ہوا۔

اینٹی بیکٹریل، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات

ہلدی کو اکثر نزلہ زکام کی روک تھام کے ٹوٹکے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، ہلدی دودھ کو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والا مشروب بھی مانا جاتا ہے۔

ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ Curcumin اینٹی بیکٹریل، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل جز ہے جو مختلف امراض کی روک تھام اور ان کے خلاف لڑتا ہے۔

اس حوالے سے اب تک کے نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر انسانوں پر مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔

مزید براں ادرک میں موجود مرکبات سے بھی کچھ بیکٹریا کو ناکارہ بنانے میں مدد ملتی ہے۔

ہلدی دودھ میں موجود اجزا اینٹی آکسائیڈنٹ اور ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے ہیں اور اس سے بھی مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

نظام ہاضمہ بہتر بنائے

ادرک اور ہلدی سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، تحقیق کے مطابق ہلدی سے بدہضمی کی علامات میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

ہلدی سے چکنائی کو ہضم کرنے کا عمل ایک سیال بائل بننے کی مقدار بڑھنے سے بہتر ہوجاتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ ہلدی سے ہاضمے کو بہتر بنانا ممکن ہوتا ہے۔

کیلشیئم اور وٹامن ہڈیاں مضبوط بنائے

ہلدی دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے، گائے کا دودھ کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ دونوں ہی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اگر غذا میں کیلشیئم کی مقدار کم ہو تو ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوتی ہیں جس سے ہڈیوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

وٹامن ڈی بھی ہڈیاں مضبوط بنانے میں کردار ادا کرتا ہے کیونکہ وہ معدے کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024