• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان: طالبان کا حکومت سنبھالنے کے بعد کابل سے باہر پہلا عوامی جلسہ

شائع October 3, 2021 اپ ڈیٹ October 4, 2021
شہریوں نے طالبان کی فتح کے نعرے بھی لگائے---فوٹو: اے ایف پی
شہریوں نے طالبان کی فتح کے نعرے بھی لگائے---فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت مضبوط کرنے کے ساتھ ہی کابل سے باہر پہلی مرتبہ ایک بڑا عوامی جلسے کا انعقاد کیا، جس میں بچوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کابل کے مضافات میں پہاڑی علاقے کوہ دمن میں طالبان کی ایک بڑی ریلی میں صرف مرد شریک تھے جہاں طالبان کے سرکردہ رہنماؤں نے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں خواتین کا احتجاج، طالبان کی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ

طالبان کی جانب سے 15 اگست کو اقتدار حاصل کرنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا جلسہ ہے، جس کو جارحانہ اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔

جلسے میں شریک افراد کے پاس طالبان کے جھنڈے اور بعض افراد کے ہاتھوں میں رائفلیں بھی تھیں اور رینماؤں کی تقریریں سننے کے لیے کرسیوں پر براجمان تھے۔

--فوٹو:اے ایف پی
--فوٹو:اے ایف پی

رپورٹ کے مطابق جلسے کے آغاز سے قبل مسلح اہلکاروں نے جلسے میں شریک افراد کے گرد پریڈ کی، طالبان کا پرچم اور اسلحہ لہرایا۔

جلسے میں شریک غیر مسلح افراد کی اکثریت نے اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جبکہ کئی افراد طالبان کے جھنڈے لیے ہوئے تھے، جلسے میں قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

رپورٹ کے مطابق جلسے میں شہریوں نے طالبان کی فتح کے نعرے لگاتے ہوئے شرکت کی اور اس دوران 'امریکا کی شکست ناممکن تھی لیکن اسے ممکن بنادیا گیا' جیسے نعرے بھی گونجے۔

خواتین کا احتجاج

کوہ دامن جانے والے راستوں پر بھی طالبان کمانڈروں کے حق میں بینرز آویزاں کیے گئے تھے اور جنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے کمانڈروں کو بھی یاد کیا جا رہا تھا۔

مزید پڑھیں: احتجاج کی کوریج پر طالبان نے تشدد کا نشانہ بنایا، افغان صحافی

دوسری جانب گزشتہ ہفتے کابل کے مشرقی علاقے میں خواتین کی ایک مختصر تعداد نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا تھا لیکن طالبان کی جانب سے اس کو زبردستی اور فائرنگ کرکے ختم کروا دیا گیا تھا۔

خواتین کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کی کوشش پر طالبان اہلکاروں نے اسلحے کے زور پر انہیں پیچھے دھکیل دیا جبکہ ایک غیر ملکی صحافی کو بھی رائفل سے نشانہ بنا کر ویڈیو بنانے سے روک دیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے صحافی کا کہنا تھا کہ طالبان اہلکاروں نے معمولی ہوائی فائرنگ کی۔

افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد خواتین کی جانب سے اپنے حق میں کئی مظاہرے کیے جاچکے ہیں جبکہ مغربی شہر ہرات میں ایک مظاہرے میں دو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

حکومت کی جانب سے مظاہروں پر پابندی کے احکامات جاری ہونے کے بعد احتجاج میں کمی آئی ہے کیونکہ خبردار کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024