• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'پینڈورا پیپرز' کیا ہیں؟

شائع October 3, 2021 اپ ڈیٹ October 4, 2021
— فوٹو: اسکرین شاٹ
— فوٹو: اسکرین شاٹ

انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے مطابق پینڈورا پیپرز دنیا کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فائلز کے 'لیکڈ ڈیٹا بیس' پر مشتمل ہیں۔

ادارے نے بتایا کہ دنیا کے 117 ممالک سے 150 میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد رپورٹرز نے 2 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں حصہ لیا۔

یہ تحقیقات 14 آف شور کمپنیوں کی خفیہ دستاویزات کے لیک ہونے والے ریکارڈ پر کی گئیں، جن میں مالی طور پر مستحکم افراد، کارپوریشنز، ان کی ذیلی کمپنیاں اور دیگر کا ذکر ہے، جنہوں نے کم ٹیسک دیا یا بلکل بھی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: 'پینڈورا پیپرز': وزیرخزانہ شوکت ترین، مونس الہٰی سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام

ان لوگوں یا کمپنیوں کی جانب سے عوامی سطح پر اپنی تفصیلات کو مخفی رکھا گیا اور ان کمپنیوں نے ان کو مدد فراہم کی تاکہ وہ اپنے ممالک میں بینک اکاؤنٹ کھولنے میں سخت قوانین سے بچ سکیں۔

خیال رہے کہ 2.94 ٹیرا بائٹ کا ڈیٹا لیک ہوا تھا جسے آئی سی آئی جے کی جانب سے تصدیق کے لیے دنیا بھر میں موجود اپنے میڈیا پارٹنرز کو فراہم کیا گیا جس میں دستاویزات، تصاویر، ای میلز اور ڈیٹا شیٹس شامل تھیں۔

ان ریکارڈز میں برٹش ورجن آئی لینڈ، سیشلز، ہانگ کانگ، بیلیز، پاناما، ساؤتھ ڈکوٹا اور دیگر خفیہ دائرہ اختیار رکھنے والے شیئر ہولڈرز، ڈائریکٹرز اور افسران کے بارے میں بھی معلومات موجود ہیں، علاوہ ازیں اس لیکس میں امیر، معروف اور وہ بدنام افراد شامل ہیں جو عوامی مفاد کی نمائندگی نہیں کرتے۔

خیال رہے کہ آئی سی آئی جے کی جانب سے جائزہ لی گئی ڈیٹا فائلز 1996 سے 2020 کے درمیان کی ہیں، یہ ڈیٹا معاملات کی ایک وسیع نوعیت کا احاطہ کرتا ہے۔

پینڈورا پیپرز میں کن لوگوں کے نام ہیں؟

اس لیک میں 90 ممالک اور علاقوں سے 330 سیاسیدان سے شامل ہیں، جنہوں نے رئیل اسٹیٹ کی خریداری، دیگر سرمایہ کاری، دوسری کمپنیوں اور دیگر اثاثوں کے مالک بننے کے لیے رازداری اور گمنامی میں رہ کر اداروں کا استعمال کیا۔

'پینڈورا پیپرز' کی تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح بینک اور قانونی فرمز پیچیدہ کارپوریٹ ڈھانچے کے ذریعے آف شور سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، ان فائلوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خدمات فراہم کرنے والے بیشتر اپنے صارفین سے واقف نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: پنڈورا لیکس سے وزیراعظم عمران خان کے مؤقف کو مزید تقویت ملے گی، فواد چوہدری

تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح امریکی اعتماد فراہم کرنے والوں نے کچھ ریاستوں کے قوانین سے فائدہ اٹھایا، جو رازداری کو فروغ دیتے ہیں جبکہ بیرون ملک امیر افراد کو اپنے ممالک میں ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت چھپانے میں مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔

یہ تفصیلات کہاں سے آئیں؟

مذکورہ لیکس کا ایک کروڑ 19 لاکھ سے زیادہ کا دستاویزاتی ریکارڈ بیشتر بے ترتیب تھا، آدھی سے زیادہ فائلیں (64 لاکھ) تحریری دستاویزات ہیں، جن میں 40 لاکھ سے زیادہ پی ڈی ایف کی صورت میں ہیں، ان میں سے کچھ 10 ہزار سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہیں۔

ان دستاویزات میں پاسپورٹ، بینک اسٹیٹمنٹس، ٹیکس ڈیکلریشنز، کمپنی انکمپوریشن ریکارڈز، رئیل اسٹیٹ کنٹریکٹ اور سوالنامے شامل تھے، اس کے علاوہ لیک میں 41 لاکھ سے زائد تصاویر اور ای میلز بھی تھیں۔

علاوہ ازیں 4 فیصد ڈیٹا اسپریڈشیٹ یا 467،000 دستاویزات سے زیادہ پر مشتمل ہے اور یہ لیکس سلائیڈ شو اور آڈیو و ویڈیو فائلز پر بھی مشتمل ہے۔

اس رپورٹ کی مکمل تفصیلات یہاں موجود ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024