وزیراعظم کو ملنے والے تحائف، تفصیلات فراہم نہ کرنے پر حکومت کی سرزنش
اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے حکومت سے وزیراعظم عمران خان کو اگست 2018 کے بعد سے پیش کیے گئے تحائف کی تفصیلات ظاہر کرنے میں ہچکچاہٹ پر سوال اٹھایا ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے اس سے قبل اس معاملے پر ایک درخواست قبول کی تھی اور کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ ’وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے غیر ملکی سربراہان، حکومتوں کے سربراہان اور دیگر غیر ملکی معززین کی جانب سے موصول ہونے والے تحائف کے بارے میں مطلوبہ معلومات فراہم کریں۔
مزید پڑھیں: حکومت، وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے سے گریزاں
پی آئی سی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو وصول ہونے والے ہر تحفے کی تفصیلات، وزیر اعظم کے پاس رکھے ہوئے تحائف کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں‘۔
کابینہ ڈویژن نے پی آئی سی درخواست کی مخالفت کی تھی کہ یہ معاملہ معلومات تک رسائی کا حق 2017 کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور 4 اپریل 1993 کے مراسلے کا حوالہ دے کر کہا کہ توشہ خانہ کی معلومات ’خفیہ‘ ہیں۔
علاوہ ازیں مراسلے میں دلیل دی گئی کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت توشہ خانہ سے متعلق معلومات کا تقاضا نہیں کیا جا سکتا۔
بعدازاں اس معاملے پر کابینہ ڈویژن نے آئی ایچ سی میں درخواست میں مذکورہ حکم کو چیلنج کیا اور دعویٰ کیا تھا کہ پی آئی سی کا حکم ’غیر قانونی، قانونی اختیار کے باہر‘ تھا۔
حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ سے متعلق کسی بھی معلومات کے ظاہر کرنے سے بین الاقوامی تعلقات خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس معاملے پر ہونے والی سماعت کے دوران ایک حکومتی نمائندے سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ وزیراعظم عمران خان کو دیے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کریں گے یا نہیں؟‘
یہ کہتے ہوئے کہ ڈیفنس سے متعلق تحائف کی معلومات ظاہر نہیں کیے جا سکتے جج نے استفسار کیا کہ تفصیلات کو عام کرنے پر پابندی ہر تحفے پر کیوں لاگو ہوتی ہیں۔
جسٹس اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اگر کسی ملک نے ہار تحفے کے طور پر دیا ہو تو اس کی معلومات عام کرنے میں کیا حرج ہے؟ ’دوسرے ممالک سے موصول ہونے والے تحائف ظاہر نہ کرنے پر حکومت کیوں شرمندہ ہو رہی ہے؟‘
انہوں نے ریماکس دیے کہ غیر ملکی حکمرانوں کی جانب سے ملنے والے تحائف قوم کے ہیں نہ کہ ان کے لیے، کیا عوامی عہدہ موجود نہ ہونے کی صورت میں عوامی عہدیدار یہ تحائف وصول کریں گے؟
جسٹس اورنگزیب نے ریماکس دے کہ حکومت تمام تحائف کو میوزیم میں کیوں نہیں رکھتی؟ حکومت کو گزشتہ 10 برس میں تحائف کی تفصیلات کو عام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری، زرداری کے وارنٹ گرفتاری نیب کو ارسال
انہوں نے یہ بھی ریماکس دے کہ حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کتنے تحائف کی قیمت مقرر کی۔
سماعت میں حکومتی نمائندے نے جواب دینے کے لیے وقت مانگا جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔