• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

تمام معاملات حل ہیں، کچھ لوگ حساس ادارے کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، شیخ رشید

شائع October 16, 2021
انہوں نے کہا کہ کوئی حکمراں نہیں چاہتا کہ مہنگائی ہو — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ کوئی حکمراں نہیں چاہتا کہ مہنگائی ہو — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے ساتھ تمام معاملات حل ہیں اور کچھ لوگ حساس ادارے کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’کل کہہ چکا ہوں کہ ملکی ماحول ٹھیک ہے، تمام معاملات حل ہیں اور جب بھی ایسا وقت آتا ہے تو بعض لوگ پاکستان کے حساس ترین ادارے جو متنازع بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگلے جمعہ تک تمام مسائل حل ہوجائیں گے اور عظیم اداروں کا برا چاہنے والے طرح طرح کی باتیں کرتے رہتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوں گے‘۔

مزید پڑھیں: آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی کی لہر پوری دنیا میں چلی ہے اور عالمی سطح پر تیل، خوردنی تیل اور گندم کا بحران آیا ہے جس سے ہم بھی متاثر ہوئے ہیں، کوئی حکمراں نہیں چاہتا کہ مہنگائی ہو‘۔

شیخ رشید نے کہا کہ ’افغانستان میں امن و امان کے خواہاں ہیں اور اس کی ترقی، امن و استحکام کے لیے ہماری دعائیں ہیں، پاکستان کی خواہش ہے کہ عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کرے، ہم دنیا کے ساتھ بھی کھڑے ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہمیں طالبان حکومت کی انسانی بنیادوں پر مدد کرنی چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’رحمت اللعالمین اتھارٹی کے تحت رواں سال 100 مساجد میں محافل میلاد کا انعقاد کیا جارہا ہے، کنونشن سینٹر میں منعقد ہونے والی محفل میلاد میں وزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کریں گے، راولپنڈی میں تاریخی جلوس نکلے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے سے زائد کا ہوش رُبا اضافہ

واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے تاخیر کی وجوہات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سول اور فوجی قیادت کے درمیان معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے۔

تاخیر کی وجوہات دریافت کرنے پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ وجوہات جانتے ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے کیونکہ صرف وزیر اعظم ہی اس معاملے پر لوگوں کو آگاہ کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس خیال کی تردید کی کہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ‘روحانی اور بزرگانہ’ وجوہات کی بنا پر تاخیر کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024