• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق آئی ایم ایف مذاکرات سے نہیں‘

شائع October 17, 2021
وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی دیکھنا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی دیکھنا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تعلق قرض سہولت کی بحالی کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ہونے والی بات چیت سے نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’بین الاقوامی منڈی میں گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافے نے حکومت کو یہ اقدام اٹھانے پر مجبور کیا‘۔

خیال رہے کہ فنانس ڈویژن نے ہفتے کے روز پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے 49 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے سے زائد کا ہوش رُبا اضافہ

نوٹیفکیشن میں اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ تیل کی قیمتیں 85 ڈالر فی بیرل کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، وفاقی وزیر خزانہ کی بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں کے اضافے کی دلیل کی تائید کی گئی تھی۔

شوکت ترین نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو احساس ہے کہ اسٹرکچرل تبدیلیوں کے بغیر ٹیرف بڑھانے سے ’افراط زر میں اضافہ ہوگا اور ہماری صنعت غیر مسابقتی ہوگی‘۔

تاہم وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی دیکھنا ہے اور انہوں نے اس معاملے پر اس کے ساتھ ’کچھ تکنیکی بات چیت‘ کی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض سے متعلق پاکستانی ڈیٹا کی توثیق کی ہے، شوکت ترین

شوکت ترین نے کہا کہ ’اس لیے ہم ان نرخوں میں بتدریج اضافہ کریں گے جس سے مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوگا'۔

یاد رہے کہ جولائی 2019 میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کو سپورٹ کرنے کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 39 ماہ کے انتظامات کی منظوری دی تھی جس کی مالیت 6 ارب ڈالر ہے لیکن فنڈ تازہ اقساط جاری نہیں کررہا۔

حال ہی میں واشنگٹن میں اپنے قیام کے دوران وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف حکام کے ساتھ قرض کی سہولت کی بحالی کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔

بعدازاں شوکت ترین آئی ایم ایف کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے سیکریٹری خزانہ کو واشنگٹن میں چھوڑ کر خود نیو یارک روانہ ہوگئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024