پاکستان سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں، آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر پاکستان سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور آئی ایم ایف مشن مختلف تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔
واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرقی وسطی و ایشیائی ممالک جہاد ازعور نے صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مابین 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے چھٹے جائزے پر بات چیت ’بہت اچھی سمت’ میں آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن اور حکام فی الحال پروگرام کے چھٹے جائزے کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں اور پروگرام کے مختلف پہلوؤں اور ان اقدامات کے بارے میں گفتگو کی جاری ہے جن پر حکومتِ پاکستان فی الحال غور کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کے آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام ہونے کی بات ’بالکل غلط‘ ہے، شوکت ترین
انہوں نے مزید کہا کہ بہت اچھی پیش رفت ہوئی ہے، حکام اور آئی ایم ایف مشن مختلف تفصیلات کو دیکھ رہے ہیں۔
اس سے قبل ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میکرو اکنامک فریم ورک پر اختلافات کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوئے۔
شوکت ترین دوبارہ واشنگٹن پہنچ گئے
دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو شوکت ترین بھی نیویارک سے واشنگٹن واپس آگئے ہیں۔
اس حوالے سے شوکت ترین کے ترجمان مزمل اسلم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ‘آئی ایم ایف کے ساتھ جاری بات چیت میں شامل ہونے کے لیے مشیر خزانہ واشنگٹن واپس آئے ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بے نتیجہ مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس بے بنیاد ہیں’۔
رواں ہفتے کے آغاز میں نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران شوکت ترین نے زور دیا تھا کہ قوم، آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی سے متعلق مذاکرات ناکام ہونے کے دعوؤں سے مایوس نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی پر پُرامید ہوں، شوکت ترین
انہوں نے کہا تھا کہ ’مذاکرات جاری ہیں اور مثبت انداز میں جاری ہیں، کچھ لوگوں نے پاکستان میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ ہم ناکام ہوچکے ہیں اور مذاکرات ناکام رہے ہیں، یہ سراسر جھوٹ ہے’۔
مشیر خزانہ نے کہا تھا کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں مثبت رہیں۔
شوکت ترین نے اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کو ’گمراہ کن’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’لہذا، ہمیں ان دعوؤں سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ کن بنیادیوں پر کچھ لوگوں نے یہ تاثر دیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں’۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی میڈیا رپورٹس کے بعد 18 اکتوبر کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک روپے 80 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 173 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 173 روپے پر پہنچ گیا
رواں ماہ 4 سے 15 اکتوبر کے دوران واشنگٹن میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 میں منظور کیے گئے 6 ارب ڈالر کے توسیع شدہ قرض پروگرام کی ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کے لیے مذاکرات ہوئے تھے۔
تاہم رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میکرو اکنامک فریم ورک پر اختلافات اور ملکی معیشت پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مذاکرات، عملے کی سطح پر معاہدے تک نہیں پہنچ سکے لیکن شوکت ترین نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ’بالکل غلط’ قرار دیا تھا۔
شوکت ترین نے کہا تھا کہ ’اس مرحلے میں حتمی تفصیلات پر کام کیا گیا اور مذاکرات کامیابی سے اختتام کو پہنچیں گے‘۔