• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ٹی ایل پی کا اسلام آباد مارچ، تصادم میں 4 پولیس اہلکار شہید، درجنوں زخمی

شائع October 27, 2021 اپ ڈیٹ October 28, 2021
ٹی ایل پی نے کہا ان کے کئی کارکن بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے—فوٹو: اے پی
ٹی ایل پی نے کہا ان کے کئی کارکن بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے—فوٹو: اے پی
کیا یہ ریاست مدینہ کے دعویدار فرانس کو جواب دینے سے قاصر ہیں؟ کیا یہ یہودیوں اور عیسائیوں کے اتنے غلام بن چکے ہیں، رہنما ٹی ایل پی - فائل فوٹو:اے پی
کیا یہ ریاست مدینہ کے دعویدار فرانس کو جواب دینے سے قاصر ہیں؟ کیا یہ یہودیوں اور عیسائیوں کے اتنے غلام بن چکے ہیں، رہنما ٹی ایل پی - فائل فوٹو:اے پی

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے دوران گجرانوالا کے قریب پولیس کے ساتھ تصادم میں 4 اہلکار شہید اور 250 سے زائد کارکنان زخمی ہوگئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ٹی ایل پی کی فائرنگ سے پولیس کے 4 اہلکار شہید ہوئے اور کشیدگی کے دوران دیگر 253 افراد زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھائے گی۔

قبل ازیں پنجاب پولیس کے ترجمان نیاب حیدر کا کہنا تھا کہ کشیدگی کے دوران مزید پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں لیکن حتمی اعداد وشمار سے آگاہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی کے علاقے ’ٹی ایل پی‘ مارچ کو روکنے کے لیے سیل

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پنجاب میں رینجرز طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نےکہا تھا کہ 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 70 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔

شیخوپورہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر اظہر امین کے مطابق پولیس اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں زخمی ہونے والے 30 اہلکاروں کو مریدکے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال (ٹی ایچ کیو) منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر 35 زخمی اہلکاروں کو ڈی ایچ کیو شیخوپورہ منتقل کیا گیا۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے خبر ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ ‘ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ایس ایم جی، اے کے 47 اور پستول کا استعمال کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار شہید ہوئے’۔

پولیس اور ٹی ایل پی کارکنان کے درمیان تصادم کے بعد ہونے والی شیلنگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تاہم ڈان ڈاٹ کام کو اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ ان کےمتعدد کارکن جاں بحق یا زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اسلام آباد کی طرف جانے والے ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے بعد تصادم ہوا۔

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج

کراچی میں بھی ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تاہم پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا جو اولڈ سٹی ایریا میں دھرنے دینے کی تیاری کر رہے تھے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئرپولیس افسر نے کہا کہ ٹی ایل کے کارکن کھارادر میں شاہ سبزواری کے مزار پر جمع ہوئے تھے جن کی تعداد 50 سے60 کے درمیان تھی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے چند شیل فائر کیے، کارکنان 10سے 15 منٹ پہلے وہاں جمع ہوئے تھے اور صورت حال اب معمول کے مطابق ہے۔

دوسری جانب ٹی ایل پی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کارکنوں نے شہر میں دھرنا شروع کر دیا ہے اور کھارادر میں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی تھی۔

ٹی ایل پی کا شیخ رشید پر جھوٹ بولنے کا الزام

اس سے قبل ٹی ایل پی کی مرکزی کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید پر حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاملات طے پانے کے بارے میں جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین اب جلد ہی مریدکے سے اپنی اعلان کردہ منزل اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔

تنظیم کی مرکزی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ٹی ایل پی کے رہنما سید سرور شاہ سیفی نے کہا تھا کہ ’شیخ رشید نے کل جھوٹ بولا کہ معاملات طے پاگئے ہیں، انہوں نے رات 8 بجے (ہم سے) رابطے کے بارے میں بھی جھوٹ بولا، ان کی طرف سے اب تک کوئی بھی سرکاری اہلکار بشمول شیخ رشید کے، نے ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پوری قوم حکومت کی بدنیتی کو دیکھ لے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیخ رشید نے کہا تھا کہ حکومت کو ٹی ایل پی کے مطالبات پر کوئی ’تحفظات‘ نہیں ہیں اور تنظیم کے ساتھ بات چیت کے تمام معاملات پر اتفاق ہے سوائے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے معاملے پر۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت اور ٹی ایل پی دیگر تمام معاملات پر ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں اور وہ رات 8 بجے دوبارہ تنظیم سے رابطہ کریں گے۔

’فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں‘

شیخ رشید کی جانب سے ٹی ایل پی کے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے کو پورا نہ کرنے کے اعلان کے بعد ٹی ایل پی نے کہا تھا کہ اس کے کارکن اب اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔

ملک بدری کے حوالے سے سرور شاہ سیفی نے کہا کہ فرانس نے حکومتی سطح پر توہین رسالت کا ارتکاب کیا تھا اور اسی طرح ٹی ایل پی موجودہ حکومت سے سرکاری ردعمل کی توقع کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ ریاست مدینہ کے دعویدار فرانس کو جواب دینے سے قاصر ہیں؟ کیا یہ یہودیوں اور عیسائیوں کے اتنے غلام بن چکے ہیں؟‘

ٹی ایل پی کے بیان میں حکومت سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے اپنے معاہدے کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اس تنظیم نے معاہدے کی پاسداری کی اور 40 جانیں گنوانے کے باوجود 3 دن کا وقت دیا۔

سرور سیفی نے کہا کہ اگر مزید خون بہایا گیا تو مطالبات بڑھ جائیں گے اور قوم کو ’اس بے ایمان، جھوٹی اور منافق حکومت سے نجات دلائی جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: کسی سفارتخانے کو بند کرنے یا سفارتی عملے کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، شیخ رشید

بیان میں کہا گیا کہ ’قوم سے جھوٹ مت بولو، ہمارے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، حکومت مذاکرات میں مخلص نہیں لیکن اگر اب مزید خون بہایا گیا تو بدلا لیا جائے گا‘۔

بیان میں وزیر اعظم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ ’ان کو عوام سے کچھ لینا دینا نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عوام جان لیں کہ یہ بے ایمان نہ ملک کے وفادار ہیں اور نہ ہی قوم کے اور کپتان کو ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کے لیے پلانٹ کیا گیا ہے‘۔

بیان میں ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ مزید خونریزی اور جانی نقصان کی ذمہ دار وزیر اعظم اور حکومت پر ہوگی۔

اس میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی نے اس سے قبل حکومت کے ساتھ 3 مرتبہ معاہدے کیے ہیں اور یہ چوتھی مرتبہ ہوگا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کو سیل کر دیا گیا

اس سے قبل منگل کی شب راولپنڈی اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین کو وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فیض آباد انٹرچینج کو بند کر دیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقوں اور سڑکوں کو کنٹینرز سے سیل کرنا شروع کر دیا۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں پولیس کی تعیناتی صبح سے پہلے مکمل کی جانی تھی اور کسی بھی احتجاج کو روکنے کے لیے سڑکوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کرنا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی نظربندی کے خلاف درخواست پر سماعت

لاہور ہائی کورٹ میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ کل سعد رضوی کے چچا کی درخواست پر سماعت کرے گا اور دو رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کریں گے ۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے کیس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا کر دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی جہاں سعد رضوی کے چچا امیر حسین نے ان کی رہائی کی استدعا کر رکھی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی خصوصی بینچ کیس کی از سر نو سماعت کرے گا۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کو لاہور میں احتجاج کے تازہ ترین دور کا آغاز کیا تھا جو بنیادی طور پر اس کے سربراہ مرحوم بانی خادم رضوی کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھا۔

سعد رضوی کو 12 اپریل سے پنجاب حکومت نے ’امن عامہ کو برقرار رکھنے‘ کے لیے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

بعد ازاں ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو دارالحکومت جانے والے راستوں کو بلاک کرنے کا اشارہ دیا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کے 137 کارکنان کو اڈیالا جیل سے تاحال رہا نہیں کیا گیا

تاہم ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے بعد میں کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور ﷺ کا احترام‘ تھا جبکہ سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

اس دوران جب ٹی ایل پی کے کارکنان نے دارالحکومت کی طرف مارچ کیا تو ان کے ساتھ جھڑپ میں 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔

ٹی ایل پی کے رہنماؤں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جھڑپوں میں تنظیم کے کئی کارکن زخمی ہوئے اور متعدد کو گرفتار کیا گیا۔

ٹی ایل پی کارکنوں کی رہائی کے بعد شیخ رشید نے کہا تھا کہ تنظیم کے ساتھ مذاکرات کا ایک اور دور اسلام آباد میں وزارت داخلہ میں ہوگا۔

پیر کو شیخ رشید نے حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کے ساتھ ایک دن پہلے مذاکرات کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب سے واپسی کے بعد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بات کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024