• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

حکومت کا مالی سال 2022 میں گردشی قرضے میں 425 ارب روپے کمی کا منصوبہ

شائع October 30, 2021
یہ تازہ ترین گردشی قرضہ جات کے انتظامی منصوبے کا حصہ ہے — فوٹو: اے پی پی
یہ تازہ ترین گردشی قرضہ جات کے انتظامی منصوبے کا حصہ ہے — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ وہ رواں مالی سال کے دوران گردشی قرضے کو بیس ٹیرف کے ذریعے صارفین سے گزشتہ سال کی 230 ارب روپے کی وصولی کے ذریعے تقریباً 425 ارب روپے کم کرکے 18 کھرب 56 ارب روپے کرنے کا ہدف بنا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کو پیش کی گئی گردشی قرضوں سے متعلق رپورٹ میں پاور ڈویژن نے کہا کہ رواں سال کے دوران گردشی قرضہ 400 ارب روپے ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا جس کی بنیادی وجہ پاور کمپنیوں اور حکومت کی کمزوری ہے۔

تاہم صارفین کے ٹیرف کے ذریعے پچھلے سال کے 230 ارب روپے کی وصولیوں کو یقینی بنا کر اسے 165 ارب روپے تک لایا جائے گا۔

یہ تازہ ترین گردشی قرضہ جات کے انتظامی منصوبے کا حصہ ہے جو فی الحال آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سی سی او ای کی منظوری کے لیے زیر عمل ہے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 21-2020 میں گردشی قرضے 2 ارب سے زائد تک بڑھ گئے

گزشتہ روز وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اس کے علاوہ حکومت، پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (پی ایچ ایل) کے اصولی قرضوں کی ادائیگی اور تقریباً 461 ارب روپے کے اسٹاک کی ادائیگی کا انتظام بھی کرے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو ادائیگیوں میں تاخیر پر سود کے چارجز اور پی ایچ ایل پر 32 ارب روپے کے مارک اپ کی وجہ سے گردشی قرضے میں 60 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔

گردشی قرضے میں مزید 100 ارب روپے کا اضافہ زیر التوا پیداواری اخراجات جیسے سہ ماہی اور ماہانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، 77 ارب روپے کے تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات اور 130 ارب روپے ڈسکوز کی ریکوری کے تحت ہوگا۔

پاور ڈویژن نے کہا کہ کے الیکٹرک سے جون 2021 تک تقریباً 292 ارب روپے کی وصولی کی جانی تھی جو سبسڈی پر تنازع کی وجہ سے زیر التوا تھی۔

پاور ڈویژن نے بتایا کہ اس نے رواں مالی سال کے دوران آئی پی پیز کے 461 ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کو یقینی بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگست میں گردشی قرضے صرف 13 ارب روپے ماہانہ رہ گئے تھے تاہم ستمبر میں دوبارہ 85 ارب روپے ہوگئے اور اب یہ 23 کھرب 79 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

سی سی او ای کو بتایا گیا کہ جولائی تا ستمبر 21-2020 کے دوران گردشی قرضہ 22 کھرب 54 ارب روپے تھا جو 22-2021 میں اسی مدت کے دوران بڑھ کر 23 کھرب 79 ارب ہوگیا۔

کمیٹی نے ستمبر 2021 کے گردشی قرضوں کی رپورٹ کا جائزہ لیا اور مالی سال 22-2021 کے پہلے تین مہینوں کے دوران قرضوں کے کم بڑھنے کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: 2023 تک گردشی قرضے 11 کھرب روپے سے زائد ہی رہیں گے

پیٹرولیم ڈویژن نے اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر کی ترقی سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، پیپکو، پارکو، ٹی پی پی ایل اور پی آر ایل پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو ایک کانسیپٹ پیپر تیار کرے گا اور ملک میں اسٹریٹجک ذخائر کی ضرورت کا مطالعہ کرے گا۔

ورکنگ گروپ نے اپنا ابتدائی جائزہ مکمل کر لیا ہے اور گروپ کی سفارشات کی بنیاد پر ایک تفصیلی فزیبلٹی اسٹڈی کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت بحری امور نے اس حوالے سے ایک تجویز بھی تیار کر لی ہے۔

سی سی او ای نے ہدایت کی کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے تحت وزارت بحری امور اور پیٹرولیم ڈویژن کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس تجویز کو حتمی شکل دے اور اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر کے قیام کے تفصیلی فریم ورک کا جائزہ لے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024