• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سائنسدانوں نے کووڈ اور اس کی اقسام کے خلاف نئی اینٹی باڈی شناخت کرلی

شائع November 2, 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

طبی ماہرین نے ایک ایسی اینٹی باڈی کو شناخت کیا ہے جو کورونا وائرس اور اس کی مختلف اقسام سے ہونے والی بیماری کی شدت کو محدود رکھ سکتی ہے۔

امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی اور نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس اینٹی باڈی کو شناخت کیا اور اس کی آزمائش جانوروں پر کی گئی اور اب اس تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈی موجودہ وبا کے دوران اس بیماری کا علاج ہوسکتی ہے اور یہ مستقبل کی وباؤں کے لیے بھی کارآمد ہوسکے گی۔

تحقیقی ٹیم نے یہ اینٹی باڈی 2 ایسے مریضوں کے خون کے تجزیے کے دوران شناخت کی تھی جن میں سے ایک 2000 کی دہائی میں سارس کوو 1 وائرس سے متاثر ہوا تھا اور دوسرا اب کووڈ 19 کا شکار ہوا۔

ان دونوں مریضوں میں موجود 17 سو اینٹی باڈیز میں سے محققین نے 50 اینٹی باڈیز کو دریافت کیا جو سارس کوو 1 اور سارس کوو 2 وائرسز کو جکڑ سکتی ہیں۔

مزید تجزیے سے دریافت ہوا کہ ان سب میں سے ایک اینٹی باڈی انسانوں میں پائے جانے والے کورونا وائرسز کے ساتھ ساتھ جانوروں میں موجود متعدد کورونا وائرسز کو جکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈی کورونا وائرس کو ایسے مقام پر جکڑتی ہے جو متعدد میوٹیشنز اور اقسام کی گزرگاہ ہے۔

جانوروں پر اس اینٹی باڈی پر آزمائش کے دوران دیکھا گیا کہ یہ مؤثر طریقے سے بیماری کو بلاک کرسکتی ہے یا بیماری کے اثر کو گھٹا سکتی ہے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ یہ اینٹی باڈی دونوں ایسا کرسکتی ہے، یعنی جب جانوروں کو بیمار ہونے والے یہ اینٹی باڈی دی گئی تو اس سے انہیں کووڈ کی مختلف اقسام سے تحفظ ملا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے یونیورسل ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے گی۔

جب اس اینٹی باڈی کو بیماری کا شکار ہونے کے بعد جانوروں کو دیا گیا تو اس سے بیماری کی علامات کی شدت گھٹ گئی۔

ان کا تو کہنا تھا کہ یہ اینٹی باڈی سارس کوو 3 یا 4 کی روک تھام میں بھی ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوکے گی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024