• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ہفتہ وار مہنگائی میں تین ماہ کے دوران سب سے زیادہ اضافہ

شائع November 13, 2021
مہنگائی میں  اضافے کی بڑی وجہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پاکستان ادارہ شماریات کو ہفتہ وار بنیادوں پر افراطِ زر کے اعداد و شمار کا اجرا جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تناظر میں ادارہ شماریات نے ضروری اشیائے خورونوش کے ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کیے جو ظاہر کرتے ہیں کہ 11 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں حساس قیمت انڈیکس کے ذریعے پیمائش کردہ مہنگائی 1.81 فیصد بڑھی۔

یہ گزشتہ تین ماہ میں ہفتہ وار بنیاد پر سب سے زیادہ اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی

جنوری میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے 17 شہروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی اور ریکارڈ کرنے کے لیے ڈسیژن سپورٹ سسٹم (ڈی ایس ایس آئی) کا آغاز کیا تھا۔

ڈی ایس ایس آئی ان شہروں میں ڈپٹی کمشنرز کی قیمتوں کی فہرستوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کارکردگی کی نگرانی کرتا ہے جس کے نتیجے میں بہتر گورننس کی درجہ بندی ہر جمعرات کو جاری کی جاتی ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات مارکیٹ میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے درمیان فرق کے لحاظ سے صوبوں کی درجہ بندی کرتا تھا، اس عمل کا مقصد قیمتیں قابو میں رکھنے کے سلسلے میں گورننس کے مسائل اجاگر کرنا تھا۔

یہ نظام اس وقت تک جاری رہا جب تک اس نے سندھ میں قیمتوں پر قابو پانے کے معاملے میں ناقص گورننس کا مظاہرہ کیا۔

مزید پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ریکارڈ

تاہم ایک عہدیدار نے بتایا کہ بیوروکریٹس کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں کے دباؤ کی وجہ سے اسے بند کر دیا گیا۔

مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر مایوس حکومت نے سرکاری اعداد و شمار روکنے کا سہارا لیا جس سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ اور غیر غذائی مہنگائی کی تصدیق ہوتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے دباؤ کے نتیجے میں کابینہ ڈویژن نے حال ہی میں پی بی ایس کو ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار کا اجرا جاری رکھنے کو کہا تھا۔

حکومت کی جانب سے مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار کے اجرا کو روکنے پر تنقید کرنے والوں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کورونا میں مہنگائی کا معاملہ پاکستان نے دیگر ممالک سے بہتر انداز میں سنبھالا‘

جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہنگائی کی شرح مسلسل چھٹے ہفتے بلند رہی، اکتوبر میں ہفتہ وار مہنگائی میں سب سے زیادہ 1.29 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس اضافے کی بڑی وجہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

جس میں ٹماٹر 18.70 فیصد، ڈیزل 6.04 فیصد، پیٹرول 5.78 فیصد، 5 لیٹر خوردنی تیل 4.27 فیصد، ڈھائی کلو ویجیٹیبل گھی 3.37 فیصد، ایک کلو ویجیٹیبل گھی 3.28 فیصد، کیلے 3.04 فیصد، روٹی 2.84 فیصد، پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی 2.74 فیصد، انڈے 1.8 فیصد، آلو 1.77 فیصد، صابن 1.58 فیصد، پیاز 1.51 فیصد، انرجی سیور 1.30 فیصد اور سرسوں کا تیل 1.21 فیصد مہنگا ہوا۔

۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024