ایوارڈز شوز سے متعلق شگفتہ اعجاز کا انکشاف
سینیئر اداکاروں شگفتہ اعجاز اور نعمان اعجاز نے ایوارڈز شوز سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ ایسے شوز میں لوگوں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرکے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔
شگفتہ اعجاز حال ہی میں محب مرزا کے ہمراہ نعمان اعجاز کے پروگرام ’جی سرکار‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے ماضی اور حال کی شوبز انڈسٹری سے متعلق باتیں کرنے سمیت لوگوں کے تبدیل ہوتے رجحانات پر بھی گفتگو کی۔
شگفتہ اعجاز کے مطابق اب اگرچہ اسٹریمنگ ویب سائٹ اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے آنے سے مواد میں بہتری ہوئی ہے، تاہم اس کے باوجود وہ والا مزہ نہیں جو ماضی میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے کانٹینٹ میں ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ایک جیسی ہی کہانیاں بنائی جا رہی ہیں، خواتین کو مجبور عورت کے کردار دیے جانے سمیت انہیں کمزور کردار دیے جاتے ہیں۔
اسی دوران محب مرزا نے بھی ڈراموں اور فلموں کی کہانیاں کمزور ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ شوبز انڈسٹری میں اچھے ڈائلاگ لکھنے والے لوگ تو موجود ہیں مگر کہانی لکھنے والے نہیں ہیں۔
ان کے مطابق ٹی وی، فلم اور اسٹیج کی کہانی اور اس کے مناظر تخلیق کرنا الگ الگ باتیں ہیں اور ایسے ہی لکھاریوں کی ضرورت ہے جو تینوں میڈیمز کو الگ سمجھ کر مواد تیار کریں۔
ایک سوال کے جواب میں شگفتہ اعجاز نے کہا کہ ماضی میں لوگ کئی کئی گھنٹے اپنی پسند کے اداکار کے ڈرامے کا انتظار کرتے تھے مگر آج ایسا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی سمجھائے ایوارڈز تقریب میں مغربی طرز کا لباس پہننا کیوں لازمی ہے؟ سیمی راحیل کا سوال
پروگرام میں ایوارڈز شوز سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شگفتہ اعجاز نے بتایا کہ ایسے ایوارڈز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگالیں کہ اگر کسی بھی اداکار کو نامزد کیا جاتا ہے تو اس پر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ لازمی طور پر شو میں شرکت کرے، دوسری صورت میں اسے ایوارڈ نہیں دیا جاتا۔
شگفتہ اعجاز نے شکوہ کیا کہ آج کل کے ایوارڈز شوز میں پی ٹی وی کے زمانے کے اداکاروں کو نہ تو بلایا جاتا ہے اور نہ ہی انہیں ایوارڈز دیے جاتے ہیں، کیوں کہ وہ ’گلیمرس‘ سے دور ہیں۔
ان کی گفتگو کے دوران نعمان اعجاز نے بھی ایوارڈز شوز پر تنقید کی اور کہا کہ انہیں ایک ساتھی اداکارہ نے بتایا کہ حال ہی میں ایک ایوارڈز شو کی انتظامیہ نےایک اداکار اور موسیقار کو بیرون ملک ایک ہی کمرےمیں دو دن تک رہنے پر مجبور کیا۔
میزبان کے مطابق ایوارڈز شوز انتظامیہ نے اداکار اور موسیقار کوکہا کہ ان کے پاس بجٹ کا مسئلہ ہے، اس لیے دونوں ایک ہی کمرے میں گزارا کرلیں اور پھر انہیں ایوارڈز بھی تو دیے جا رہے ہیں۔
نعمان اعجاز کا کہنا تھا ہ ایوارڈز انتظامیہ لوگوں کے نامباسب رویہ اختیار کرکے ان کے نفس اور جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیاکہ ایک اداکار کو بیرون ملک ایوارڈ کے لیے بلایا گیا مگر انہیں اداکار کا نہیں بلکہ ایک سیلز مین کا ویزہ دیا گیا، جس پر انہوں نے حیرانگی کا اظہار بھی کیا۔
مزید پڑھیں: ایوارڈز تقریب میں مغربی لباس پہننے پر تنقید، شرمیلا فاروقی اداکاراؤں کے حق میں بول پڑیں
پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں شگفتہ اعجاز نے بتایا کہ ان کی تینوں بڑی بیٹیوں میں سے کسی کو بھی اداکاری کا شوق نہیں، ان کی بڑی صاحبزادی لکھاری ہیں جب کہ دوسری ڈاکٹر ہیں اور تیسری کو کمپیوٹر سائنس میں دلچسپی ہے جب کہ چوتھی اور سب سے چھوٹی بیٹی کو تھوڑا بہت اداکاری کا شوق ہے مگر فی الحال وہ زیر تعلیم ہیں۔
پروگرام کے دوران محب مرزا اور شگفتہ اعجاز نے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ڈراموں میں بوس و کنار اور رومانوی مناظر دکھانے پر پابندی کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا کہ مذکورہ پابندی کو ایک موقع کے طور پر لے کر مواد کو اچھا کیا جانا چاہیے۔
شگفتہ اعجاز کا کہنا تھا کہ آج کل کے ڈراموں میں مواد اچھا نہیں ہوتا، اس لیے وہ رومانوی مناظر ڈال کر کچھ ریٹنگ حاصل کرلیتے ہیں مگر اب وہ آپشن بھی نہیں ہوگا تو ڈرامہ ساز کیا کریں گے؟
اسی حوالے سے محب مرزا کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ فیصلہ غلط ہے مگر ڈراما سازوں کو اس پابندی کو موقع کے طور پر لے کر اپنے مواد کو جاندار بنانا چاہیے۔