• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد بار کونسل نے بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے لاتعلقی اختیار کرلی

شائع January 4, 2022
وزیراعظم عمران خان نے 7 ستمبر کو جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا افتتاح کیا تھا—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
وزیراعظم عمران خان نے 7 ستمبر کو جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا افتتاح کیا تھا—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد بار کونسل نے وکلا کمپلیکس کی تعمیر کے سلسلے میں آج ہونے والی اظہارِ تشکر کی تقریب سے لاتعلقی اختیار کرلی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کو مدعو کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے موجودہ عہدیداروں نے اپنی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل اظہارِ تشکر کی اس تقریب کا انعقاد کیا اور تقریب کو اعزاز بخشنے کے لیے چیف جسٹس کو مدعو کیا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 7 ستمبر کو جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا افتتاح کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور دیگر ججز نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی وکلا تنظیموں کو قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کی تاکید

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے اظہارِ تشکر کی تقریب کا انتظام کیا اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے پیر کے روز آگاہ کیا تھا کہ چیف جسٹس نے دعوت نامہ قبول کرلیا ہے اور وہ منگل کے روز سہ پہر 3 بجے تقریب میں شرکت کریں گے۔

جس کے بعد اسلام آباد بار کونسل نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ذوالفقار علی عباسی، وائس چیئرمین سید قمر حسین شاہ سبزواری، راجا ایم علیم خان عباسی اور عادل عزیز قاضی نے شرکت کی۔

اس ضمن میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’بار کونسل نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے کابینہ اراکین کی جانب سے یکطرفہ طور پر نام نہاد اسلام آباد وکلا کمپلیکس کی تعمیر سے متعلق تقریب کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا‘۔

کونسل کا کہنا تھا کہ ’اس تقریب کا مقصد وکلا کے چیمبرز کی تعمیر کے معاملے پر سیاسی فوائد حاصل کرنا ہے اور اسلام آباد بار کونسل، دارالحکومت کی وکلا برادری کی اعلیٰ نمائندہ تنظیم ہونے کی حیثیت سے دھوکہ دہی کی اس چال کا حصہ نہیں بن سکتی اور اس حربے سے اپنے آپ کو لاتعلق کرتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: وفاق کو خصوصی عدالتیں ہائی کورٹ کے ماتحت کرنے کی ہدایت

کونسل کا مزید کہنا تھا کہ یہ سرگرمی ناجائز ہے بالخصوص اس حقیقت کے تناظر میں کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاؤس میں اس قسم کی تقریب منعقد کرنے کی کسی تجویز پر کبھی تبادلہ خیال نہیں ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے اسلام آباد بار کونسل کو دی گئی بریفنگ کے مطابق حکومت کی جانب سے وکلا/قانونی سہولیات کے مرکز میں وکلا کے چیمبرز کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد بار ایسویس ایشن کی کابینہ کی جانب سے ان کے عہدوں کی مدت کے خاتمے کے قریب تقریب کا انعقاد اور وہ بھی وکلا کے چیمبرز کے نام پر، اسلام آباد کی قابل احترام وکلا برداری میں جھوٹی امید دلانے کی کوشش ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024