• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

شائع January 6, 2022
فواد چوہدری نےکہاہے کہ حکومت سیاسی طور پر اور ملک معاشی طور مستحکم  ہے—فوٹو:ڈان نیوز
فواد چوہدری نےکہاہے کہ حکومت سیاسی طور پر اور ملک معاشی طور مستحکم ہے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سیاسی اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہے اور آنے والے دنوں میں سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے فواد چوہری نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور سربراہ عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں، جس طرح آج ہم الیکشن کمیشن میں سرخرو ہوئے وہ لائق ستائش اور تاریخ کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا اب باری ہے کہ الیکشن کمیشن میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) جو کہ ملک کی بڑی پارٹیاں ہیں ان کی فارن فنڈنگ کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن شکست خوردہ، اگلے انتخابات ای وی ایم کے تحت ہوں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی فارن فنڈنگ رپورٹ کا انتظار ہے، ہم سمجتے ہیں کہ ان پارٹیوں کی رپورٹ بھی سامنے آنی چاہیے تاکہ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر پتہ چل سکے کہ کس طرح سے 27کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹ میں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں واضح ہوگا کہ کس طرح مسلم لیگ (ن) کے پارٹی اکاونٹس منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیے گئے۔

فواد چوہدری نے کہا رپورٹ سےدونوں پارٹیوں کے کرتوت اور کارنامے پاکستان کے عوام کے سامنے آنیں گے، عوام کو پتہ چلے گا کہ دونوں پارٹیاں کس طرح سے فنڈز جمع کر رہی تھیں۔

فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ آج میں نے سنا کہ خاندان شریفیہ اور زرداریہ کے سپوتوں کی پریس کانفرنسز تھیں، بڑی بدقسمتی ہےکہ دونوں کو پتہ نہیں ہےکہ پاکستان میں ان کی حکومتیں ختم ہوچکی ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں بڑی پارٹیوں کا عروج ختم ہوچکا یے، ان دونوں پارٹیوں میں مستقبل صرف نئے لوگوں کا ہے، مسلم لیگ (ن) میں ان لوگوں کا کوئی مستقبل نہیں جو مریم نواز کے دروازے کے باہر ہاتھ باندھ کر کھڑے رہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو چاہیے کہ کم از کم اپنا نام ہی تبدیل کرکے نواز لیگ رکھ لے بلکہ الیکشن کمیشن کو ازخود نوٹس لینا چاہیے کیونکہ مسلم لیگ کا ایک تعلق قائد اعظم محمد علی جناح سے بھی جڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح موجودہ پیپلزپارٹی کا تعلق بھی ذوالفقار علی بھٹو سے جوڑنا مناسب نہیں لگتا، دونوں پارٹیوں کو چاہیے کہ اپنی پارٹیوں کا نام زرداریہ اور شریفیہ پارٹی رکھ لیں تاکہ لوگوں کو پہچاننےمیں آسانی ہو۔

مزید پڑھیں : شہباز شریف کسی ڈیل یا سازش کا حصہ ہیں، نہ بننے کو تیار ہیں، رانا ثنااللہ

فواد چوہدری نے کہا کہ آج سارا خاندان باہر بیٹھا ہے، لندن میں نواز شریف کبھی ایک ریسٹورنٹ جا رہے ہیں تو کبھی دوسرے ریسٹورنٹ جا رہے ہیں، 17مہینے ہوگئے ہیں ان کا علاج ہی مکمل نہیں ہو رہا ہے۔

مریم نواز کی آڈیو ٹیپ کا ذکر کرتےہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ٹیپ اصلی ہے، تسلیم کرنے کے ان کو صحافیوں سے معافی مانگنی چاہیے تھی، خود ساختہ لیڈر کو چاہیےکہ اپنی آڈیو ٹیپ پرمعافی مانگیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ایک بچہ کہہ رہا ہے کہ ہم تحریک شروع کر رہےہیں، دوسرا کہہ رہا ہے کہ آپ استعفیٰ دے دیں جیسے ملک میں ان کی حکومت ہو، یہ لاشعور بچے ہیں، وقت کے ساتھ پتہ چلے گا کہ سیاست کیا ہوتی ہے، ملک میں شریفیہ اور زرداریہ خاندان کا بد قسمت سیاسی عروج آیا اور اس کے ساتھ کرپشن کا عروج اب وہ ختم ہوچکا اور اب پاکستان ایک اصل راستے کے اوپر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ملک میں کرپشن میں تاریخی کمی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نےدیکھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں پہلی بار پاکستان کرپشن انڈیکس میں نیچے آیا بلکہ اب تو پاکستانی میڈیا میں کرپشن کا کوئی ذکر بھی نہیں ہوتا کیونکہ عمران خان کی قیادت میں ایک ایسی کلین حکومت ہے، جس کا پاکستان میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ ایک ایسی حکومت آئے گی جو اسکینڈل فری ہوگی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے بعد پنجاب میں بھی شفاف بلدیاتی الیکشن کرانے جا رہے ہیں، عمران خان نے پارٹی کارکنوں کو انتخابات کی تیاری کی ہدایت کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اراکین قومی اسمبلی اور اراکین صوبائی اسمبلی ، وفاقی اور صوبائی وزرا، وزیراعظم کو الیکشمن مہم میں حصہ لینے اور حلقوں کا دورہ کرنےکی اجازت ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں :پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

فواد چوہدری نے کہا کہ اس کےلیے ہم اپوزیشن سےبھی بات کرنے کے لیے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں تبدیلی کی جائے تاکہ سیاسی رہنماؤں کو حلقوں میں جانےکی اجازت ہونی چاہیے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن سے ملکی مسائل کے حل اور اصلاحات کےلیے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن اپوزیشن اپنے مقدمات پر بات نہ کرے، صرف قانون سازی، اصلاحات اور ملک کی ترقی کے ایجنڈے پربات کرے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے مہنگائی پر قابو پانے کےلیے جامع پلان تیار کرلیا، جلد سامنے لایا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ منی بل جنوری کے دوسرے ہفتے میں پاس ہوجائےگا، 10 جنوری کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے اور اسی اجلاس میں منی بل پاس ہو جائے گا، اس کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک سےمتعلق بل بھی پاس ہوجائےگا، جس سے ملک میں مزید معاشی استحکام آئےگا اور ڈالر کی قیمت بھی مستحکم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں وہ کورونا جیسی وبا، جوکہ 100سال میں ایک دفعہ آتی ہے، کے باوجود مستحکم ہیں اور اس میں ترقی دیکھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، چاہے وہ شرح نمو ہو، اس وقت پاکستان کی شرح نمو ساڑھے 4 یا 5 فیصد پر ہے، جو کہ بہت صحت مند شرح ہے، جس سے آنے والے چند مہینوں میں مہنگائی کی کمر بھی ٹوٹے گی اور معاشی استحکام بھی ہمیں نظر آئے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت حکومت سیاسی طور پر اور ملک معاشی طور مستحکم ہے، یہ سلسلہ آگے بھی چلے گا اور سیاسی مخالفین کو آنے والے دنوں میں مزید مایوسی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024