اسکول ٹوپی اور دوپٹے کو یونیفارم کا حصہ بنائیں، وزیر تعلیم پنجاب
وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں قرآن پاک لازمی کورس کے طور پر پڑھایا جائے گا اور اسکولوں سے درخواست کی کہ وہ ٹوپی اور دوپٹے کو اسکول یونیفارم کا حصہ بنائیں۔
وزیر تعلیم مراد راس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب میں قرآن پاک لازمی پڑھانے کا ایکٹ منظور کیا گیا جس پر اب عمل درآمد شروع کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس کورونا وائرس سے متاثر
انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ پڑھایا جائے گا، چھٹی سے بارہویں تک بچوں کو قرآن پاک کا ترجمہ پڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی کلاس میں قرآن کی آخری چار سورتیں پڑھائی جائیں گی، دوسری جماعت میں پہلا اور دوسرا پارہ پڑھایا جائے گا، تیسری جماعت میں تین سے آٹھویں پارے تک پڑھایا جائے گا جبکہ چوتھی میں نویں سے 18ویں پارے کا ناظرہ اور پانچویں جماعت میں 9 سے 30 پارے تک قرآن مجید مکمل کرایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک ترجمہ پڑھایا جائے گا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ بچوں کو ترجمے کے ساتھ قرآن کی تعلیم کو لازمی مضمون قرار دے دیا گیا ہے۔
مراد راس نے اس فیصلے کا سہرا اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے سر باندھتے ہوئے نجی اسکولوں سے درخواست کی کہ وہ ٹوپی اور اسکارف کو اپنے یونیفارم کا حصہ بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: یکساں تعلیم طبقاتی نظام کا خاتمہ کرے گی، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ اکثر سرکاری اور نجی اسکولوں میں دوپٹہ یا اسکارف بچیوں کے یونیفارم کا حصہ ہے لیکن جن اسکولوں کے پاس یہ انتظام نہیں ہے وہ اس کو اپنے یونیفارم کا حصہ بنائیں کیونکہ اس کلاس کو لیتے ہوئے لڑکوں کا ٹوپی اور لڑکیوں کا دوپٹہ لینا لازمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چند اسکولوں میں ٹوپی اور اسکارف یا دوپٹہ یونیفارم کا حصہ نہیں ہے تو وہ بچوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ یہ لے کر آئیں لہٰذا میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ اسے یونیفارم کا حصہ کیوں نہیں بنا دیتے۔
وزیر تعلیم پنجاب نے بتایا کہ اس نئے مضمون کے لیے ایک لاکھ اساتذہ کو تربیت فراہم کررہے ہیں اور ان میں سے 64ہزار وہ اساتذہ ہیں جو پہلے ہی ایم اے عربی یا ایم اے اسلامیات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں تمام اساتذہ کی ویکسینیشن ہو چکی ہے اور 85 فیصد بچوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے لیکن سب سے بڑا مسئلہ سماجی تقریبات بنی ہوئی ہیں کیونکہ وہیں سے لوگ کورونا کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اسکول بند نہیں چاہئیں، سب چیزیں بند ہونے کے بعد سب سے آخر میں اسکول بند ہونے چاہئیں، ہمارے بچوں کا گزشتہ دو سال میں کافی نقصان ہو چکا ہے اور اس سے بحالی میں ہمیں دو سال لگ جائیں گے۔
اظہر مشوانی کی وضاحت
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن نے کہا کہ اسکولوں میں بچے اور بچیوں کے لیے ٹوپی یا اسکارف 'لازمی' قرار دینے کی خبر غلط ہے۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان بچوں کے لیے پرائمری اسکول میں ناظرہ قران پاک کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناظرہ کے پیریڈ میں بچوں کے لیے ٹوپی اور اسکارف کو یونیفارم کا حصہ بنایا جائے گا البتہ باقی پیریڈز میں ٹوپی یا اسکارف پہننا لازمی نہیں ہو گا-