بلاگر کے قتل کی سازش میں رقم منتقلی کی تفصیلات منظرِ عام پر آگئیں
ہالینڈ میں مقیم بلاگر احمد وقاص گورایا کے قتل کی سازش کے الزام میں 31 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد گوہر خان کے مقدمے کی سماعت چوتھے روز استغاثہ مدعا علیہ کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مڈل مین کے ساتھ رابطوں کی مزید تفصیلات سامنے لے آئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیوری کے سامنے پیش کی گئے استغاثہ کے شواہد ایک مرتبہ پھر مدعا علیہ اور مڈل مین کے درمیان ہوئے پیغامات کے تبادلے پر مرکوز تھے جنہیں مدعا علیہ نے پہلے مڈز، زید، پاپا اور بعد میں مزمل کہا۔
کراؤن پروسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے الزام لگایا کہ گوہر خان نے مڈز کے ساتھ مل کر طے شدہ رقم کے عوض گورایا کو قتل کرنے کی سازش کی۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ گرفتاری کے وقت ملزم اپنے گھر کے پتے پر اپنے والدین، بیوی اور 6 بچوں کے ساتھ رہ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی عدالت میں 'جلاوطن بلاگر کے قتل کی منصوبہ بندی' کی تفصیلات کا انکشاف
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مڈل مین کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے کیونکہ ایک موقع پر جب گوہر خان اور مڈز رقم کی ادائیگی کے بارے میں واٹس ایپ میسجز میں بحث کر رہے تھے تو مڈز نے ذکر کیا کہ اس کے پاس 'بی پاسپورٹ ہے اور اسے برطانیہ میں داخلے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں'۔
جیوری کو بتایا گیا کہ گوہر خان روٹرڈیم میں وقاص گورایا کے قتل کی سازش سے منسلک ایک مبینہ جاسوسی مشن پر تھا اور اخراجات کے لیے مزید رقم کا مطالبہ کر رہا تھا لیکن مڈز نے کہا کہ اس نے جو رسیدیں فراہم کیں وہ ظاہر کرتی ہیں کہ اخراجات بہت کم تھے۔
مڈز نے کہا کہ وہ ماضی میں ذاتی دوروں پر یورپ گئے تھے اس لیے وہ جانتے تھے کہ اخراجات اتنے زیادہ نہیں ہو سکتے جتنے کا گوہر خان نے دعویٰ کیا تھا، اس پر گوہر خان نے کہا کہ برطانیہ کے ویزے پر بھی ایک ہزار پاؤنڈز کی لاگت آئے گی، جس پر مڈز نے جواب دیا کہ 'انہیں اپنے بی پاسپورٹ پر کبھی ویزا نہیں ملا'۔
پروسیکیوشن نے جیوری کے ساتھ مدعا علیہ، محمدامین آصف اور رضا سید حسن کے درمیان تعلقات کے بارے میں تفصیلات بھی شیئر کیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان افراد نے 21 مئی 2021 کو مزمل سے 5 ہزار پاؤنڈز وصول کرنے میں مدعا علیہ کی مدد کی، گوہر خان نے محمد امین آصف کے دو اکاؤنٹس سے بینک کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔
مزید پڑھیں:بلاگر کے قتل کی سازش کیلئے رقم پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں بھیجی گئی، برطانوی عدالت کو آگاہی
پروسیکیوشن نے کہا کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ رقم ان میں سے ایک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی۔
پروسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مدعا علیہ رضا سید حس ن کو اس وقت سے جانتا تھا جب وہ لاہور میں ایک ساتھ بورڈنگ اسکول میں تھے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ رضا سید نے ماضی میں مدعا علیہ کو تقریباً 500 پاؤنڈ قرض دیا تھا اور انہوں نے مدعا علیہ کو 15-2014 میں اپنے بہنوئی امین آصف سے ملوایا۔
امین آصف نے تقریباً 2017 تک گوہر خان کے اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کیا اور اس کی مالی مشکلات سے واقف ہونے کی وجہ سے اسے باقاعدگی سے قرض دیتا تھا۔
سال 2020 میں امین آصف نے 700 پاؤنڈ گوہر خان کو منتقل کیے جو بعد میں واپس ادا کردیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی نژاد برطانوی شخص پر بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام
فروری 2021 میں جب گوہر خان نے بتایا کہ وہ دیوالیہ ہوگیا ہے تو رضا سید نے اسے 160 ڈالر کا ایک اور قرض دیا۔
درحقیقت ہائی کورٹ نے مدعا علیہ کے خلاف اسی مہینے دیوالیہ ہونے کا حکم دیا تھا، اس وقت گوہر خان پر کل 2 لاکھ 88 ہزار 244 پاؤنڈز کا قرض تھا تاہم گوہر خان نے رضا سید کو یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کس لیے تھی۔
گزشتہ برس مئی میں مدعا علیہ نے امین آصف سے رابطہ کر کے اس سے پوچھا کہ کیا وہ اس پر کوئی احسان کر سکتا ہے اور کہا کہ اس کے پاس پاکستان میں رقم ہے جس کی اسے برطانیہ میں ضرورت ہے، اگر امین آصف اسے نقد رقم دے گا تو وہ اس کے بینک اکاؤنٹ میں 5 ہزار پاؤنڈ منتقل کردے گا۔
گوہر خان نے کہا کہ انہیں نقد رقم کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اوور ڈرافٹ میں تھے اور اس لیے اگر رقم الیکٹرانک طور پر منتقل کی گئی تو وہ اسے استعمال نہیں کر سکتے۔
جس پر امین آصف نے رقم پاکستانی روپے میں پاکستان میں اپنے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کے لیے کہا، انہوں نے کرنسی کے تبادلے کے لیے 220 روپے فی پاؤنڈ کی شرح پر اتفاق کیا جس کا مالیت 11 لاکھ روپے تھی۔
مزید پڑھیں:برطانوی ٹارگٹ کلر احمد وقاص گورایا کے گھر گیا، چاقو بھی خریدا، پروسیکیوشن کے دلائل
گوہر خان نے امین آصف کو پاکستان کے نجی بینک کی ایک پے سلپ بھیجی جس میں بتایا گیا کہ 21 مئی کو ایک شخص نے 'مزمل' کے نام سے امین آصف کے اکاؤنٹ میں 11 لاکھ روپے نقد جمع کرائے تھے۔
امین آصف نے 5 ہزار پاؤنڈ نقد جمع کیے اور گوہر خان کے لیے براہ راست نقد رقم لینے کا بندوبست کرنے جا رہا تھا لیکن پھر اس کے بجائے رقم پر مشتمل ایک لفافہ مدعا علیہ کو دینے کے لیے اپنے بہنوئی رضا سید کو دے دیا۔
اس کے بعد گوہر خان نے اگلے روز رضا سید سے کرکل ووڈ میں ان کے گھر پر ملاقات کی جہاں نقدی کا لفافہ انہیں گاڑی میں دیا گیا۔
اس کے بعد دونوں کوسٹا کافی گئے لیکن اس سے پہلے مدعا علیہ نے رضا سید کو 160 پاؤنڈز بھی واپس کردیے جو فروری 2021 سے واجب الادا تھے۔
تاہم ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ رضا سید یا امین آصف کو ادائیگی کے پیچھے اصل مقصد کا علم تھا۔
پولیس نے گرفتاری کے وقت گوہر خان کی فراہم کردہ اشیا کی فہرست مرتب کی جس میں ایک سام سنگ لیکسی نوٹ 10، ایک نوکیا سیاہ فون، ایک ایس ایف سم کارڈ اور ایک لائکا موبائل سم کارڈ شامل تھا۔
سام سنگ فون کی تحقیقات کی بنیاد پر پولیس نے گوہرخان کے وکیل کو مطلع کیا کہ ملزم اور مدز/زیڈ کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ بات چیت وقاص گورایا کے قتل کے انتظام اور اس کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈز کی قیمت پر راضی ہونے سے متعلق ہونے کا شبہ ہے۔
سماعت بدھ کو کنگسٹن-اپون-ٹیمز کراؤن کورٹ میں دوبارہ شروع ہوگی۔