• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ویکسینز کی 2 خوراکیں لانگ کووڈ کا خطرہ کم کرنے میں بھی مددگار، تحقیق

شائع January 27, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ویکسینیشن کرانے والے افراد اگر کورونا وائرس سے متاثر ہوجائیں تو کووڈ کو شکست دینے کے بعد بھی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ کا خطرہ کم کرتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

خیال رہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے جس کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔

برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی اس تحقیق میں 6 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو اگر بریک تھرو انفیکشن (ویکسنیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں لانگ کووڈ کا امکان 41 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر ویکسینز کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے 9.5 فیصد افراد کو لانگ کووڈ کا سامنا ہوا جبکہ ویکسینیشن نہ کرانے والے مریضوں میں یہ شرح 14.6 فیصد تھی۔

تحقیق اس لحاظ سے محدود تھی کہ ویکسینیشن کرانے والے افراد کے نمونے اوسطاً 238 دن تک پرانے تھے اور کورونا کی نئی اقسام اور دیگر عناصر کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

مگر یہ نتائج ایک حالیہ تحقیق سے مطابقت رکھتے ہیں جس میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ کے مریضوں میں مخصوص اینٹی باڈیز کی کمی سے لانگ کووڈ کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یونیورسٹی ہاسپٹل زیورخ کی تحقیق میں کووڈ کے مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو وبائی مرض کو شکست دینے کے بعد طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوا ان میں مخصوص اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی اس مرض سے جلد صحتیاب ہونے والوں کے مقابلے میں عام ہوتی ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2021 میں کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن سے لانگ کووڈ کا 49 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

کنگز کالج لندن کی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے یوکے زوئی کووڈ سیمپٹم اسٹڈ ایپ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو 8 دسمبر 2020 سے 4 جولائی 2021 تک جمع کیا گیا۔

یہ لاکھوں افراد کا ڈیٹا تھا جس میں سے 12 لاکھ 40 ہزار 9 افراد نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی تھی جبکہ 9 لاکھ 71 ہزار 504 نے 2 خوراکیں استعمال کی تھیں۔

محققین نے مختلف عناصر بشمول عمر، جسمانی یا ذہنی تنزلی اور دیگر کا موازنہ ویکسینیشن کے بعد ہونے والی بیماری سے کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر ویکسین کی 2 خوراکوں کے بعد بھی کوئی بدقسمتی سے کووڈ کا شکارہوجاتا ہے تو بھی اس میں طویل المعیاد علامات کا خطرہ ویکسینیشن نہ کرانے والے مریضوں کے مقابلے میں 49 فیصد کم ہوتا ہے۔

اسی طرح ویکسینیشن کے بعد بیماری پر ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 73 فیصد تک کم ہوتا ہے اور بیماری کی شدید علامات کا خطرہ 31 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

ان افراد میں عام علامات ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد سے ملتی جلتی ہے جن میں سونگھنے کی حس سے محرومی، کھانسی، بخار، سردرد اور تھکاوٹ قابل ذکر ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024