بلدیاتی انتخابات، فروری یا مارچ میں کروانے کیلئے تیار ہیں، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلدیاتی قانون کو کالا قانون کہنے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات فروری، مارچ میں کروانے کے لیے تیار ہیں۔
ٹنڈوالہیار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا، ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں 4 ملاقاتیں کی، تاجر، صنعت کار، آباد کاروں، وکلا اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تین ڈگری کالجز ہیں، جن پر کافی عرصے سے کام چل رہا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اسی سال کام مکمل کیا جائے، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال مکمل ہوگیا ہے تاہم چند آلات لینے ہیں، جس کے لیے کمیٹی بنا لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب صوبے میں مل جل کر کام کریں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ صوبے میں امن قائم کریں، ماضی میں مسئلے تھے، جن کو حل کرنے کے لیے پولیس اور ہماری فوج اور معصوم لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اور کسی صورت وہ حالات دوبارہ واپس لانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے لوگوں کی نوکریاں ختم ہوئی تھیں اور معاشی حالات خراب ہوئے تھے، جس کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوا تھا لیکن اس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پی پی پی نے صوبے میں لسانیت ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا، جب بھی ایسا موقع آیا تو ہم نے مفاہمت کی کوشش کی ہے تاکہ آپس میں تلخیاں دور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی قانون کو کالا قانون کہنا غلط ہے، ہم نے قانون میں تبدیلیاں کی ہیں، جس میں میونسپل سروسز انتظامیہ کو دی ہیں تاکہ وہ لوگوں کی خدمت کرسکیں، مالی وسائل بڑھائے ہیں،، پراپرٹی ٹیکس لینے کی ذمہ داری دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر لسانیت پھیلا کر سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو گمراہ کریں گے تو اب اس ملک اور صوبے کے لوگ گمراہ ہونے والے نہیں ہیں۔
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم (پاکستان) کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم سے طے تھا کہ ریلی کس روٹ سے جائے گی اور کہاں جائے گی، وزیراعلیٰ ہاؤس آنے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ پہلے بھی بہت ریلیاں آتی رہی ہیں اور ہم نے کبھی نہیں روکا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن وہاں پی ایس ایل کی ساری ٹیمیں ٹھہری ہوئی تھیں تو انتظامیہ نے ان کے ساتھ بات کی تھی، اس کے بعد جو بدقسمت واقعہ پیش آیا، اس کا کسی طریقے سے دفاع نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاٹھی چارج یا آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے تھے وہ بالکل غلط تھا اور اسی لیے انکوائری قائم کی اور رکن صوبائی اسمبلی سے فون پر خیریت دریافت کی اور تمام افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے جو ایک موت ہوئی ہے، اس کی وجوہات تحقیقات میں سامنے آجائیں گی لیکن ایک انسانی جان تھی اسی لیے ان کے گھر جاکر میں نے تعزیت کی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 90 دن میں کرپشن کے خاتمے پر کس بندے کا یقین کر رہے تھے، مجھے تو پہلے دن پتہ چل گیا تھا کہ معاملہ ان سے حل ہونے والا نہیں ہے کیونکہ ان کے دور میں کرپشن بڑھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جس کے لیے خود اتنی بڑی باتیں کرتے تھے وہاں 16 درجے زیادہ ہوئے اور اس ملک میں کرپشن کی کہانیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کہتا ہے کہ آئی ایم ایف نے بڑی سخت شرائط رکھی ہیں، میں نے 2008 اور 2009 میں بھی مذاکرات کیے تھے اس وقت اتنی مشکل شرائط نہیں تھی لیکن اب سخت ہیں تو اس کی وجہ پیپلزپارٹی کی حکومت تھی کیونکہ ایک جمہوری حکومت تھی۔
مراد علی شاہ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے لیے مارچ تک وقت دیا ہے، ہم انتخابات کے لیے تیار ہیں، ہم نے قانون منظور کروایا ہے، ہم تو فروری یا مارچ میں انتخابات کے لیے تیار تھے اور اب بھی ہیں لیکن جیسے ہی حلقہ بندیاں ہوں گی تاریخ دے دیں گے۔