• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اراضی الاٹمنٹ کیس: احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو بری کردیا

شائع January 31, 2022
مذکورہ کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
مذکورہ کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن سمیت 3 ملزمان کو بری کردیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں ملزمان کی بریت درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں ملزم میر شکیل الرحمٰن، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہمایوں فیض رسول اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ بشیر احمد کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔

مزید پڑھیں: غیرقانونی پلاٹس الاٹمنٹ اسکینڈل: میر شکیل کی ضمانت کی درخواست مسترد

یاد رہے میر شکیل پر جوہر ٹاؤن میں 58 کنال زمین مشترکہ بلاک کی شکل میں الاٹ کروانے کا الزام تھا، احتساب بیورو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میر شکیل پر 1986 میں وزیر اعلیٰ نواز شریف کی ملی بھگت سے گلیاں بھی 54 پلاٹوں میں شامل کرنے کا الزام تھا۔

سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ بشیراحمد پر میر شکیل الرحمٰن کی اعانت جرم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مذکورہ کیس میں عدالت کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے گرفتاری کے بعد ان کا علیحدہ ٹرائل کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

12 مارچ 2020 کو نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے تقریباً 8 ماہ بعد وہ سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی 8 ماہ بعد ضمانت منظور

28 جنوری 2021 کو عدالت نے غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں میر شکیل الرحمٰن سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

تاہم ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کردیا گیا تھا۔

میر شکیل الرحمٰن نے اس سے قبل بھی لاہور ہائی کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کی تھی تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی تھا۔

میر شکیل الرحمٰن پلاٹ الاٹمنٹ کیس پس منظر

خیال رہے کہ 12 مارچ 2020 کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

مزید پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

بعدازاں 9 نومبر 2020 کو 8 ماہ کی قید کے بعد سپریم کورٹ نے غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں گرفتار جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024