غیر قانونی ماہی گیری روکنے کیلئے بلوچستان کے ساحل کو زونز میں تقسیم کرنے کا فیصلہ
بلوچستان حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے کی 750 کلومیٹر ساحلی پٹی کو 7 زون میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پر شکار کرنے والے ماہی گیروں کو روکا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ چیف سیکریٹری مطہر نیاز رانا کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، دوران اجلاس مکران کے ساحل پر مچھلیوں کا غیر قانونی شکار روکنے لیے حکام اور متعلقہ اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نے غور کیا کہ اگر بلوچستان کے ساحل کو 7 زونز میں تقسیم کردیا جائے تو سیکیورٹی اداروں کو مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے میں مدد حاصل ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں پکڑی گئی قیمتی مچھلی 72 لاکھ روپے میں فروخت
اس موقع پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ غیر قانونی ماہی گیری کو روکنے کے لیے پولیس اور لیویز فورس بھی دیگر اداروں کے ہمراہ کام کریں گی۔
مطہر نیاز رانا نے بلوچستان محکمہ فشریز کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی کہ میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور کوسٹ گارڈ سے تعاون بڑھاتے ہوئے مچھلی کے غیر قانونی شکار کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔
اجلاس میں موجود ماہی گیروں کے نمائندوں نے شرکا کو آگاہ کیا کہ مکران میں بڑی پیمانے پر غیر قانونی طور پر مچھلی کا شکار کیا جارہا ہے جس میں حال ہی میں کمی دیکھی گئی تھی، تاہم اب اس میں دوبارہ اضافہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بذاتِ خود سندھ سے آنے والے ماہی گیروں کو کلمات اور کاہپار کے متعدد علاقوں میں دیکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مکران کے ساحل پر غیر ملکی ٹرالرز پر پابندی کا مطالبہ
گوادر کے ڈپٹی کمشنر جمیل بلوچ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ کلمات، اوماڑہ، سربندر اور کاہپار کے علاقوں میں غیر قانونی ماہی گیری کی شکایات موصول ہوئی ہیں لیکن یہ اس سے قبل آنے والی شکایات سے کم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ فشریز کی جانب سے ساحل پر گشت کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود سیکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان عدم تعاون کے باعث کچھ ماہی گیر فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔