• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلڈ پریشر کے متعدد مریض ذیابیطس کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟ پہلی بار وجہ دریافت

شائع February 1, 2022
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

ہائی بلڈ پریشر کے متعدد مریض ذیابیطس کے بھی شکار ہوجاتے ہیں اور اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے مگر اب طبی ماہرین نے یہ راز جان لیا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی اور نیوزی لینڈ کی آک لینڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک پروٹین سیل جی ایل پی 1 جسم کے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر دونوں کو کنٹرول کرتا ہے۔

محققین نے بتایا گیا کہ ہم طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ فشار خون اور ذیابیطس ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور آخرکار اب ہم اس کی وجہ جان گئے ہیں، جس سے نئے علاج کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔

جی ایل پی 1 معدے میں کھانے کے عد خارج ہوتا ہے اور انسولین کو متحرک کرنے کا کردار ادا کرتا ہے تاکہ بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرسکے، یہ تو پہلے سے علم تھا مگر جاکر معلوم ہوا ہے کہ یہ پروٹین سیل گردن میں واقع ایک سنسری عضو کیروٹیڈ کو ھبی متحرک کرتا ہے۔

تحقیق میں جینومک تیکنیک آر این اے سیکونسنگ کو استعمال کرکے چوہوں کے جسم میں جینز کے تاثرات کو جانا گیا۔

یہ جانور ہائی بلڈ شوگر سے محفوظ تھے اور اس سے دریافت ہوا کہ کیروٹیڈ میں ریسیپٹر جی ایل پی 1 کو محسوس کرتا ہے مگر یہ ریسیپٹر فشار خون سے متاثر چوہوں میں زیادہ متحرک نہیں ہوتا۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے کبھی توقع بھی نہیں کی تھی کہ جی ایل پی 1 کے اس کردار کو دیکھیں گے تو یہ بہت زبردست دریافت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیروٹیڈ وہ مقام ہے جہاں جی ایل پی 1 بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو بیک وقت کنٹرول کرتا ہے۔

فشار خون یا ذیابیطس کے مریضوں میں جان لیوا دل کی شریانوں کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ ادویات کے استعمال کے بعد بھی خطرہ برقرار رہتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر ادویات صرف علامات کا علاج کرتی ہیں بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی وجوہات کا نہیں۔

محققین نے کہا کہ جی ایل پی 1 ریسیپٹر کے علاج کے لیے ادویات کی منظوری پہلے ہی دی جاچکی ہیں جو ذیابیطس کے مریضوں میں عام استعمال ہوتی ہیں، مگر وہ بلڈ شوگر کی سطح میں کمی کے ساتھ بلڈ پریشر کو بھی کم کرسکتی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سرکولیشن ریسرچ میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024