• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیراعظم رواں ماہ پیوٹن کی دعوت پر روس کا دورہ کریں گے، وزیرخارجہ

شائع February 7, 2022
وزیراعظم کو روسی صدر نے دورے کی دعوت دی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم کو روسی صدر نے دورے کی دعوت دی—فائل/فوٹو: اے ایف پی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو کا دورہ کریں گے۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ چین توقعات سے زیادہ کامیاب رہا، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ روسی وزیر خارجہ بھی پاکستان تشریف لائے تھے اور ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ ان کی دعوت پر میں نے روس کا دورہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب روسی صدر پیوٹن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ایک خوش گوار تبدیلی آ رہی ہے۔

'سی پیک کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کے لیے پرعزم ہیں'

وزیرخارجہ نے چین کے دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دورہ کے اختتام پر جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ دورہ چین کی کامیابی کا مظہر ہے، مجموعی طور پر یہ ایک انتہائی مفید اور بروقت دورہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران بہت جامع نشستیں ہوئیں، چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات انتہائی جامع نوعیت کی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین جانتا ہے کہ اس خطے میں کون اس کا دوست ہے اور پاکستان کو بھی معلوم ہے کہ آڑے وقت میں کون اس کے ساتھ کھڑا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی چین کی بڑی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے سربراہان اور تھنک ٹینکس کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، امن واستحکام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسٹریٹجک معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، افغانستان کے حوالے سے چین کے ساتھ ہماری مشاورت رہی ہے اور رہے گی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ طے پایا ہےکہ مارچ کے آخر میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا اجلاس بیجنگ میں طلب کیا جائے گا، اس اجلاس میں افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ بھی مدعو ہوں گے اور ہم وہاں مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسپائیلرز پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھ سکتے، امن دشمن قوتوں نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز کو نشانہ بنایا تاکہ گھبراہٹ پیدا کی جائے، پہلے بھی رکاوٹیں آئیں مگر ہم نے ان کا مقابلہ کیا، یہ اسپائیلرز اپنی سازشوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک خطے کی بہتری اور ترقی کے لیے سی پیک کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں، دونوں ممالک سی پیک کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین کی منڈیوں تک ہماری زرعی اجناس کی رسائی بڑھے، ہماری خواہش ہے کہ چین ہم سے زرعی اجناس خریدے تاکہ ہمارے تجارتی توازن میں بہتری آئے۔

'عالمی برادری کو بھارتی اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے بطور وزیر خارجہ بھارت کے عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ٹھوس شواہد پر مبنی 'ڈوزئیر' اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری کے سامنے رکھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی چینی ہم منصب سے ملاقات، ‘پاک-چین کمیونٹی کے قیام کا اعادہ’

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس خطے کے امن و استحکام کے لیے 'ڈوزئیر' میں موجود ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں بھارت کے مذموم عزائم کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرکار کی منفی پالیسیاں ہندوستان کے اپنے مفاد میں بھی نہیں ہیں، بھارت میں ایک بہت بڑا طبقہ بی جے پی کی سوچ کے برعکس سوچ رہا ہے اور سمجھتا ہے کہ بی جے پی سرکار نے ہمیں بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ راہول گاندھی لوک سبھا کے فلور پر کہہ رہے ہیں کہ بھارتی سرکار نے اپنی ناقص حکمت عملی سے پاکستان اور چین کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024