• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

گھی، خوردنی تیل کی فی کلو قیمت میں 12 روپے کا اضافہ

شائع February 18, 2022
عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں فی ٹن 50 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں فی ٹن 50 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے گھی تیار کرنے والوں اور کھانا پکانے کا تیل درآمد کرنے والوں نے مصنوعات کی قیمت میں کم از کم 12 فی کلو اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بناسپتی مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین طارق اللہ صوفی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں 50 ڈالر فی ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں ہونے والا اضافہ اور مال برداری کے کرایے بڑھنے کے اثرات گھی اور تیل کی مصنوعات کی مقامی ریٹیل مارکیٹ پر مرتب ہوں گے۔

مزید پڑھیں: مینوفیکچررز نے خوردنی تیل، گھی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ مسترد کردیا

چیئرمین طارق اللہ صوفی کا کہنا تھا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ان مصنوعات کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کرے۔

انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اپنے صارفین کو تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بچانے کے لیے دونوں اشیا پر ٹیکس کم کردیا ہے۔

تاہم افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معاملے سے متعلق ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے خوردنی تیل، گھی کمپنیوں کے خلاف حکم امتناع معطل کردیا

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک اسمگل شدہ ایرانی خوردنی تیل اور فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں بغیر نگرانی ٹیکس سے مستثنیٰ درآمدات کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جو گھی کی مقامی پیداوار کو غیر مسابقتی بنارہا ہے۔

پی وی ایم اے کے سربراہ نے ملک میں گھی اور تیل کی قلت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال اسی دورانیے میں دونوں مصنوعات کا ذخیرہ اطمینان بخش نہیں ہے کیونکہ درآمد کنندگان عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کے سبب درآمدات کے آرڈرز دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024