دسمبر میں مردم شماری کے حتمی نتائج کا اعلان کردیں گے، اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ملک میں مردم شماری کا ٹائم ٹیبل منظور کرلیا ہے جس کے مطابق دسمبر میں حتمی نتائج کا اعلان کردیا جائے گا، مردم شماری میں فوج کا کردار صرف سیکیورٹی کا ہوگا۔
اسلام آبادمیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مئی جون میں مردم شماری کا پائلٹ ٹیسٹ ہوگا، اگست اور ستمبر میں فیلڈ ورک جبکہ نومبر میں سیمپلز کا آڈٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں یہ طے ہے کہ تازہ ترین مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں ہوں گی، 2018 کے الیکشن سے قبل 2017 میں بھی یہی ہوا تھا، کچھ دوستوں کی خواہش کے برعکس 18اگست 2023 تک تو عمران خان وزیراعظم رہیں گے اس لیے جنوری کے بعد 6 سے 7 مہینوں کے اندر تازہ مردم شماری کے مطابق آئندہ الیکشن کے لیے حلقہ بندیوں کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کراچی سمیت ملک بھر میں کیا گیا'
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے، اتنے اہم کام کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں موجود بہترین وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو ساتھ ملا کر اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مردم شماری کررہے ہیں تاکہ کوئی تنازع پیدا نہ ہو، اس کے باوجود ایسا کچھ ہوا تو اس کی نوعیت کے مطابق اس سے نمٹیں گے۔
مردم شماری کی لاگت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 ارب روپے مالیت کا ہارڈویئر اور سافٹ ویئر خریدا جارہا ہے، سیکیورٹی پر آنے والی لاگت کا تخمینہ ابھی طے ہونا باقی ہے۔
مزید پڑھیں: آئندہ مردم شماری کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، وزیر اعظم
وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل سینسس کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کا آئیڈیا نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) سے اسی لیے آیا کیونکہ این سی او سی نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے صحت سے متعلق معلومات کی فوری دستیابی ممکن بنائی، اسی طرح معاونت کے لیے وفاق اور صوبے ایک ہی جگہ پر موجود ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب تمام معلومات ایک ہی جگہ اکھٹی کرلی جائے اور تمام فیصلے وفاق اور صوبے کی مشاورت سے ہورہے ہوں تو ایک دوسرے پر اعتماد بھی بڑھتا ہے، مردم شماری کے لیے یہ انتہائی ضروری چیز ہے اس لیے یہی طریقہ کار نیشنل سینسس کوآرڈینیشن سینٹر میں اپنایا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ نیشنل سینسس کوآرڈینیشن سینٹر میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی، اور ویب سائٹ کے ذریعے اس حوالے سے تمام معلومات عوام کو فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کابینہ نے 3 سال بعد مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی
انہوں نے کہا کہ اسمبلی اور پارلیمان کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا، اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین سے بھی میری گزارش ہے کہ کہ اسے ایجنڈے پر رکھیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مردم شماری میں فوج کا کردار صرف سیکیورٹی کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لیے شناختی کارڈ کی شرط کبھی نہیں تھی، مردم شماری کا شناختی کارڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر آپ پاکستان میں ہیں اور پاکستان کے وسائل استعمال کررہے ہیں تو آپ مردم شماری کا حصہ ہوں گے، جو شخص جس شہر میں رہے گا اسے وہیں شمار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں شہری اور دیہی آبادی کا فرق ختم کیا گیا تھا اس لیے آبادی میں 40 لاکھ کا فرق آیا تھا، اب اسلام آباد میں بھی یہی کرنے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا مطالبہ جائز لیکن مردم شماری 2022 میں شروع ہوگی، گورنر سندھ
انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کے لیے کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کرفیو اس وقت لگانا پڑتا ہے جب آپ ایک ہی دن میں پورے ملک میں مردم شماری کررہے ہوں جو کہ ممکن نہیں ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے پیش نظر سیکیورٹی کو یقنیی بنانے کے لیے این ٹی سی اور وزارت آئی ٹی تمام معاملات کی نگرانی کا حصہ ہوگی، ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کا کانٹریکٹ بھی ایک سرکاری ادارے این آر ٹی سی کو دیا جارہا ہے، تاہم یہ واضح کردوں کہ یہ انٹرنیٹ سے منسلک سسٹم نہیں ہوگا اس لیے اس میں آن لائن ہیکنگ کا خطرہ نہیں ہوگا۔
تحریک عدم اعماد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اتنی تاریخیں تو عدالتوں میں نہیں دی جاتیں جتنی اپوزیشن نے حکومت کے جانے کی تاریخیں دے ڈالی ہیں، معاملہ نواز شریف اور زرداری سے شروع ہوکر مریم اور بلاول تک پہنچ چکا ہے، اب تیسری نسل بھی تیار ہورہی ہے، تاریخیں پہلے بھی بہت سنی ہیں اب یہ والی بھی سن لیں گے۔