• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک فی لیٹر اضافے کا امکان

شائع February 26, 2022
ایچ ایس ڈی میں 8 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ایچ ایس ڈی میں 8 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافے کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے پندرہ روز کے لیے 8 سے 10 روپے تک فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

قیمتوں میں مزید اضافے کی وجہ مصنوعات پر مزید پیٹرولیم لیوی کا اطلاق اور کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 15 روز کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 95 سے 99 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے، جبکہ شرح تبادلہ میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرح، درآمدی قیمت اور شرح تبادلہ کی بنیاد پر پیٹرول (موٹر گیسولین) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں فی لیٹر بالترتیب تقریباً 5 روپے 60 پیسے اور 4 روپے 50 پیسے کا اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: آئل کمپنیوں نے حکومت، اوگرا کو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت کے خدشے سے خبردار کر دیا

اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل ( ایل ڈی او) کی قیمت میں تقریباً 4 روپے اور 3 روپے 70 پیسے بالترتیب اضافے کی توقع ہے۔

قبل ازیں 15 فروری کو حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کے مطابق تمام پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا، جبکہ مہنگائی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے تمام مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر کردی گئی تھی۔

اگر حکومت پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر ماہانہ اضافے کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے تو تخمینے کے مطابق پیٹرول کی ایکس ڈپو سیل قیمت میں تقریباً 9 روپے 60 پیسے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے جبکہ ایچ ایس ڈی میں 8 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں اضافہ: مہنگائی کی نئی لہر کے اثرات ظاہر ہونا شروع

ایک عہدیدار نے کہا کہ وزیر اعظم پیٹرولیم لیوی میں مزید اضافے کو ملتوی کر سکتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں آئی ایم ایف پروگرام کے اگلے سہ ماہی جائزے میں صرف چند ہفتے باقی ہیں، ان کی اقتصادی ٹیم تمام موجودہ ٹیکسوں کے ساتھ بین الاقوامی قیمتوں کے رجحان کی پیروی کرنا چاہتی ہے۔

فی الحال پیٹرول، ایچ ایس ڈی، مٹی کے تیل، اور ایل ڈی او سمیت تمام کلیدی پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے۔

جنوری میں حکومت نے 17 فیصد کے برخلاف اہم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں کمی تھی جبکہ رواں ماہ اسے زیرو کردیا تھا۔

تاہم آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق حکومت ہر ماہ پیٹرولیم لیوی کی شرح میں 4 روپے اضافہ کر رہی تھی، جبکہ اس ماہ ایسا نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ، قیمتیں برقرار

حکومت فی لیٹر پیٹرول پر 17 روپے 92 پیسے پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، ایچ ایس ڈی پر 13 روپے 30 پیسے، ایل ڈی او پر 9 روپے 50 پیسے، مٹی کے تیل پر 5 روپے جبکہ ہائی اوکٹین پر 30 روپے پیٹرولیم لیوی وصول کی جارہی ہے۔

اس وقت پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر جبکہ ایچ ایس ڈی پر 147 روپے 83 پیسے ہے، پیٹرول عموماً نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی قیمت میں اضافے کے براہِ راست اثرات متوسط، غریب طبقے پر مرتب ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایچ ایس ڈی کی قیمت میں اضافے کو مہنگائی کی وجہ تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ہیوی گاڑیوں، ٹرینوں اور ٹرک، بسوں، ٹریکٹر اور ٹیوب ویل جیسی زراعت کی مشینوں میں استعمال ہوتا ہے۔

ملک میں ایل ڈی او کی موجودہ ایکس ڈپو قیمت 123 روپے 97 پیسے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 126 روپے 56 پیسے ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 روپے اضافے کا امکان

ایل ڈی او کو فلور ملز اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بیشتر بےایمان عناصر مٹی کے تیل کو پیٹرول میں ملانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اس کا استعمال مضافاتی علاقوں میں روشنی کے لیے کرتے ہیں۔

پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دو اہم مصنوعات ہیں جو ملک میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہیں جبکہ ان کی بڑھتی ہوئی کھپت حکومت کے لیے آمدنی کا سبب بھی ہے۔

ملک میں پیٹرول کی ماہانہ فروخت 7 لاکھ 50 ہزار ٹن تک جا پہنچی ہے جبکہ ایچ ایس ڈی کی ماہانہ کھپت 8 لاکھ ٹن ہے، اسی طرح مٹی کے تیل کی ماہانہ فروخت 11 ہزار ٹن سے کم اور ایل ڈی او کی 2 ہزار ٹن ہے۔

ایک نئے میکانزم کے تحت حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں ہزار 15 روز میں نظر ثانی کی جاتی ہے تاکہ پلاٹس آئل گرام میں شائع کردہ بین الاقوامی قیمتوں پر پیٹرول فراہم کیا جاسکے، اس سے استعمال کیے جانے والے میکانزم کے تحت پاکستان اسٹیٹ آئل کے برآمدات کے اخراجات کی بنیاد پر قیمتوں کا اطلاق کیا جاتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024