• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی کو غیرقانونی فنڈنگ کی تصدیق ہوئی، اکبر ایس بابر کا دعویٰ

شائع March 2, 2022
اکبر ایس بابر نے رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
اکبر ایس بابر نے رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں حتمی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی جس میں انہوں نے غیرقانونی فنڈنگ کا دعویٰ کیا۔

اکبر ایس بابر نے رپورٹ میں بتایا کہ پی ٹی آئی نے بڑے پیمانے پر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، جس کی اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے تصدیق ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی خفیہ دستاویزات اب تک سامنے نہیں لائی گئیں

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 7.32 ملین ڈالرز کی غیرقانونی فنڈنگ کی تصدیق ہوئی۔

الیکشن کمیشن میں جمع رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ 85 کروڑ36 لاکھ 19 ہزار 76 روپے، برطانوی پاﺅنڈز میں 98 ہزار 608کی غیرقانونی فنڈنگ بے نقاب ہوئی ہے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ 2008 سے 2012 تک عمران خان کے دستخطوں سے صرف 2، 2013 میں 4 بینک اکاﺅنٹس الیکشن کمیشن میں ظاہر کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2009 سے 2013 تک کے پانچ برس میں جھوٹے سرٹیفکیٹ اور ڈیکلریشن جمع کرائے گئے۔

رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے نجی بینک کا ایک اکاؤنٹ 2013 میں الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا لیکن یہ اکاؤنٹ کی بینک اسٹیٹمنٹس اب تک خفیہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے اس وقت تقریبا 50 بینک اکاﺅنٹ موجود ہیں لیکن 9 بینکوں کی جانب سے آنے والے جوابات کی تفصیل پٹیشنر کو فراہم کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ41 بینکوں کی طرف سے کیا جواب آیا، اس بارے میں دستاویزات یا ریکارڈ پٹیشنر کو فراہم نہیں کیاگیا۔

اکبر ایس بابر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غیرملکی کمپنیوں سے غیرقانونی فنڈنگ، بھارت سمیت غیرملکی شہریوں سے لی گئی اور بڑے پیمانے پر آنے والی ملکی و غیرملکی غیرقانونی رقوم کو خفیہ رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سمیت مالی بے قاعدگیوں میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانون کے تحت کارروائی شروع کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024