• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کا شوکاز نوٹس کا جواب، پارٹی چھوڑنے کی تردید

شائع March 26, 2022
احمد حسین ڈیہراور نورعالم خان نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کو جواب دے دیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز/نورعالم خان ٹوئٹر
احمد حسین ڈیہراور نورعالم خان نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کو جواب دے دیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز/نورعالم خان ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض اراکین نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے دیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دیتے ہوئے ان پر عائد کیے گئے تمام الزامات مسترد کردیے۔

پی ٹی آئی کے پشاور سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نورعالم خان اور ملتان سے منتخب رکن اسمبلی احمد حسین ڈیہر نے شو کاز نوٹس کا جواب دے دیا، جو پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں کھل کر سامنے آگئے

رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غیر حقیقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے میڈیا کو کوئی ایسا انٹرویو نہیں دیا، جس کی وضاحت کی ضرورت پڑے۔

پی ٹی آئی چھوڑنے سے متعلق سوال پر وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے اوپر آئین کے آرٹیکل 63 کا ہر گز اطلاق نہیں ہوتا اور شوکاز نوٹس میں لگائے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

رکن اسمبلی نے کہا کہ تمام الزامات غلط ہیں لہٰذا ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ایم این اے ملک احمد حسین ڈیہر کا یوٹرن، وزیراعظم کو ووٹ دینے کا اعلان

خیال رہے کہ 19 مارچ کو پی ٹی آئی کی جانب سے مبینہ طور پر منحرف ارکان کو 26 مارچ تک شو کاز نوٹس کا جواب دینے کی مہلت دی گئی تھی۔

ملتان سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہر نے شوکاز نوٹس کے جواب میں تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ میرے اوپر غیرحقیقی، جھوٹے اور حقیقت سے عاری نامناسب الزامات لگائے گئے ہیں، جس میں سختی سے تردید کرتا ہوں۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں بطور رکن پارلیمانی پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار نہیں کی، میں نے کسی بھی انٹرویو، جلسہ عام یا عوامی میٹنگ میں یہ نہیں کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ دی ہے بلکہ تسلسل سے یہ کہتا آیا ہوں کہ میں پی ٹی آئی کا رکن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں بطور کارکن میری وابستگی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، جس کی گواہی میڈیا پر میرے تمام انٹرویوز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایک اور رکن اسمبلی کی حکومت پر تنقید، ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کا عزم

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف آرٹیکل 63 اے کی کارروائی نہیں بنتی، میرے اوپر لگائے گئے الزامات کے شواہد نہیں دیے گئے۔

احمد حسین نے ڈیہر نے اپنے جواب میں ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ ناانصافیوں کا بھی حوالہ دیا ہے اور ملتان کے ہسپتال میں برنس سینٹر میں بچوں کے علاج کی ناقص سہولیات کا ذکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس حوالے سے تصاویر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو گورنر ہاؤس میں دکھائی تھیں۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے متعدد مبینہ منحرف اراکین قومی اسمبلی میں رواں ماہ کے اوائل میں اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں موجود تھے اور حکومتی اقدامات پر شدید تنقید کی تھی۔

تاہم احمد حسین ڈیہر نے گزشتہ روز اپنے مؤقف میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ دیں گے۔

حکومت کے خلاف تحفظات دور ہونے سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ وہ دور کیے جا رہے ہیں، بات چیت ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ایک اور رکن کی حکومت پر تنقید

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے نورعالم خان اور ملک احمد حسین ڈیہر سمیت 13 اراکین قومی اسمبلی کو مبینہ انحراف پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور ان سے 26 مارچ تک وضاحت طلب کی تھی کہ انہیں منحرف قرار دے کر قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر نااہل کیوں نہ کیا جائے۔

بعد ازاں حکومت نے اپنا سخت مؤقف تبدیل کیا تھا اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے ناراض اراکین قومی اسمبلی سے پارٹی میں واپس آنے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا تھا کہ ان سے کوئی سوال جواب نہیں کیے جائیں گے۔

حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک صدارتی ریفرنس بھی دائر کیا ہے جس میں اعلیٰ عدلیہ کی رائے طلب کی گئی ہے کہ کیا منحرف اراکین قومی اسمبلی کے ووٹوں کو شمار کیا جا سکتا ہے اور کیا آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت انحراف کی بنیاد پر نااہلی مستقل ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024