• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آزاد کشمیر: پی ٹی آئی اراکین کی اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد

شائع April 12, 2022
سردار عبدالقیوم نیازی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعظم نامزد کیا تھا—فائل/فوٹو بشکریہ فرخ حبیب ٹوئٹر
سردار عبدالقیوم نیازی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعظم نامزد کیا تھا—فائل/فوٹو بشکریہ فرخ حبیب ٹوئٹر

آزاد جموں اور کشمیر میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 اراکین نے پارٹی منشور پر عمل درآمد میں ناکامی اور بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔

آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت وزیراعظم عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جارہی ہے اور وجوہات بھی تحریک کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے حلف اٹھالیا

عدم اعتماد کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ ‘وزیراعظم پارٹی کے منشور پر عمل درآمد نہ کرانے، بداتنظامی، اقربا پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں’۔

پی ٹی آئی کے مذکورہ اراکین اسمبلی نے آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے تحت وزرات عظمیٰ کے لیے متبادل نام بھی تجویز کردیا ہے اور پی ٹی آئی کے علاقائی سربراہ اور موجودہ سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کو وزیراعظم بنانے کی تجویز دی ہے۔

وزیربلدیات اور دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے پی ٹی آئی سے انحراف کا تاثر رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ سابق وزیراعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی ایما پر کیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘واضح ہو کہ آزاد جموں اور کشمیر میں تحریک عدم اعتماد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مشورے اور منظوری کے بعد جمع کروائی گئی ہے اور ہم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کے 13 ویں وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟

خیال رہے کہ آزاد جموں اور کشمیر میں گزشتہ برس عام انتخابات ہوئے تھے اور پی ٹی آئی اکثریتی جماعت بن کر ابھری تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے غیرمعروف رہنما عبدالقیوم نیازی کو وزیراعظم نامزد کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔

آزاد جموں اور کشمیر میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر سامنے آئے اور متعدد اراکین نے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں شرکت سے بھی کتراتے رہے۔

خواجہ فاروق احمد نے اس حوالے بتایا کہ ‘دراصل پی ٹی آئی اراکین اسمبلی شروع دن سے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے انداز حکمرانی سے ناخوش اور غیرمطمئن تھے لیکن ہم حالات اور چیئرمین کی نامزدگی کے باعث برداشت کر رہے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں عمران خان کو بھی احساس ہوگیا کہ پارٹی کے وسیع مفاد کے لیے ان کی تبدیلی ناگزیر ہے اور اس کی اجازت دے دی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کیلئے اُمیدواروں کے انٹرویوز

خواجہ فاروق نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین کے فیصلہ سے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے 3 روز قبل اسپیکر آزاد جموں اور کشمیر چوہدری انوارالحق کو آگاہ کیا تھا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جلد بازی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا مقصد اپوزیشن کے 19 اراکین کی جانب سے جمع کرائی تحریک کو بے اثر کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عبدالقیوم نیازی اپوزیشن اراکین اسمبلی سے مکمل تعاون کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کی تحریک کو اس طرح ناکام بنا کر مزید 6 مہینے تک اقتدار میں رہیں۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے 25 اراکین اسمبلی نے اسلام آباد کلب میں ایک غیررسمی افطار پارٹی میں اگلے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا اور علی امن گنڈاپور کی رہائش گاہ میں تیار کردہ تحریک پر جلد بازی میں دستخط کرلیے گئے۔

آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 فور کے تحت وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر معیاد کے خاتمے سے 3 دن پہلے ووٹنگ نہیں ہوسکتی یا جمع کرانے کے 7 دن کے اندر ووٹنگ ہوگی۔

اگر قرارداد اکثریت سے منظور ہوجاتی ہے تو تحریک میں دیے گئے متبادل نام کو صدر وزارت عظمیٰ سنبھالنے کا حکم دے دیں گے اور موجودہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ غیرفعال ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے بیرسٹر سلطان کو صدر آزاد کشمیر نامزد کردیا

دوسری جانب وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے اس حوالے سے سوال پر بتایا کہ یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے، چاہے اپنی پارٹی کے اراکین نے جمع کرائے ہوں یا مخالفیں نے، تو دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم آزاد جموں اور کشمیر راجا فاروق حیدر کے ترجمان راجا وسیم نے بتایا کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں مرکزی قیادت سے مشاورت کے ساتھ متفقہ فیصلہ کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد خبریں آئی تھیں کہ آزاد جموں اور کشمیر میں بھی اپوزیشن جماعتیں پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہیں۔

دوسری خیبرپختونخوا میں بھی اپوزیشن نے پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی تاہم مرکز میں وزیراعظم کی تبدیلی کے بعد واپس لے لی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024