• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما نور عالم، پی پی پی رہنماؤں کا بزرگ شہری سے جھگڑا

شائع April 12, 2022 اپ ڈیٹ April 13, 2022
یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جھگڑا کیسے شروع ہوا، کس نے اشتعال انگیزی میں پہل کی اور اکسایا—فوٹو:ڈان نیوز
یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جھگڑا کیسے شروع ہوا، کس نے اشتعال انگیزی میں پہل کی اور اکسایا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر، فیصل کریم کنڈی اور ندیم افضل چن کا اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں ایک بزرگ شہری سے جھگڑا ہوگیا۔

مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے شیئر کی گئی وڈیو میں ہنگامہ آرائی کے دوران غصے کی حالت میں ایک ڈائننگ ہال میں مصطفیٰ نواز کھوکر کے ہمراہ دیگر رہنماؤں کو بزرگ شہری کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں فیصل کریم کنڈی کو ایک قریبی میز سے گلاس اٹھا کر بزرگ شہری پر پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جواب میں اس شہری نے پی پی پی رہنما پر بھی کوئی چیز پھینکی، اس دوران بزرگ شہری نے بھاگ کر کوئی اور چیز مارنے کی کوشش کی جبکہ اس دوران مصطفیٰ نواز کھوکھر نے شہری کے سر پر ایک گھونسا مارا۔

جھگڑے کے دوران پی ٹی آئی کے منحرف رہنما نور عالم خان نے بھی شہری کو مارنے کی کوشش کی، تاہم وہاں موجود لوگوں نے بیچ بچاؤ کرایا۔

یہ بھی پڑھیں:نبیل گبول نے شہری سے جھگڑے کی وضاحت کردی

یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جھگڑا کیسے شروع ہوا، کس نے اشتعال انگیزی میں پہل کی اور اکسایا۔

ہراساں، دھمکایا گیا، نورعالم کا دعویٰ

تھانہ سیکریٹریٹ میں نور عالم خان کی جانب سے شہری کے خلاف درخواست جمع کرا دی گئی اور دعویٰ کیا کہ نجی ہوٹل میں نور عالم خان کے ساتھ شہری کی جانب سے بدتمیزی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہوٹل میں افطاری کے لیے گیا، میرے ہمراہ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر، ندیم افضل چن اور فیصل کریم کنڈی تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایک نامعلوم شخص نے گالم گلوچ شروع کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کو نظر انداز کیا اور افطار کے لیے کھانا لینے اٹھے تو اس شخص نے دوبارہ گالیاں اور دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کو سمجھانے کی کوشش کی تو اس نے حملہ کر دیا، اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی کے کارکنان بدتمیزی کر چکے ہیں۔

نورعالم خان نے درخواست کی کہ شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا اظہار مذمت

پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے واقعے کی مذمت کی، سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ معاملہ اور صورت حال ویسی نہیں ہے جیسا کہ اسے پیش کیا جارہا ہے۔

ایک اور پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لے گی۔

معروف وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر کا کہنا تھا کہ وہ ان سیاست دانوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جن کے ساتھ بدسلوکی اور بد تمیزی کی گئی لیکن ساتھ ہی وہ ان رہنماؤں کے 'پرتشدد ردعمل' کی مذمت کرتے ہیں۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا سیاسی کلچر زہریلا ہے لیکن اس صورت حال کا حل ہمدردی ہے، انتقامی اور جوابی کارروائیاں اس مسئلے کا حل نہیں۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ مجھے اور میری ٹیم کو اپنے کام کے دوران مختلف جماعتوں کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے گالم گلوچ اور بد سلوکی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے مگر میں اور میری ٹیم نے کبھی اس طرح سے جوابی تشدد نہیں کیا۔

خیال رہے کہ نور عالم خان پی ٹی آئی کے ان متعدد منحرف اراکین میں سے ایک ہیں جو گزشتہ ماہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں مقیم تھے اور جنہوں نے کہا تھا کہ وہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔

تاہم نور عالم خان سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران انہیں ووٹ نہیں دینا پڑا تھا کیونکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے مطلوبہ ووٹ موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024