• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیر ریلوے کا عید کے ایام میں کرائے میں 30 فیصد تک کمی کا اعلان

شائع April 22, 2022 اپ ڈیٹ April 23, 2022
وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق لاہور میں میڈیا سے گفتگو  کر رہے تھے—فائل فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے—فائل فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے ملازمین اور پنشنرز کو بروقت تنخواہیں ملیں گی اور عید کے تینوں دن ریلوے کے کرائے میں 30 فیصد تک رعایت ہوگی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر موقع ملا ہے کہ ملک، قوم اور ادارے کی خدمت کریں، کوشش ہو گی ادارے میں ہونے والی خرابیوں اور نقصانات کا ازالہ کریں، چند دنوں تک ادارہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کے حوالے سے ابھی معلومات حاصل کر رہا ہوں، ہم ایک لمحہ بھی ضائع کرنے کے لیے نہیں آئے، نہ انتقام لینا ہے اور نہ ہی انتقامی کارروائی کرنے کے لیے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم کا مقصد ایک حکومت کو گراکر اپنی حکومت بنانا نہیں، سعد رفیق

انہوں نے کہا کہ طاقت، توانائی اور تمام انرجی اس کام پر لگانی ہے جس کے لیے عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے، ریلوے ملازمین اور پنشنرز کو بروقت تنخواہیں ملیں گی، عید اور اس کے بقیہ دو دنوں کے دوران ریلوے کے کرائے میں 30 فیصد تک رعایت ہوگی۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ بہت سے منصوبے چار سال پہلے جہاں چھوڑ کر گئے تھے اب تک وہیں کھڑے ہیں، ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے خوف کے باعث بیشتر منصوبوں پر افسران نے کام ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری ریلوے اور سی ای او ریلوے سروس کے افسران میں سے ہی قابل اور اہل افراد کو لگایا جائے گا، ہمارا کسی کو ادارے سے نکالنے کا کوئی پروگرام نہیں، جو با صلاحیت افسران ہیں وہ محکمے میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن میرے لیے نیا محکمہ ہے، اس پر تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے، پی آئی اے کے حوالے سے چیزیں سامنے آنے والی ہیں، بہت سی چیزی‍ں سامنے آ چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

وزیر ریلوے نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک آدمی کو اس کی نالائقی، نا تجربہ کاری، نااہلی اور تکبر کی وجہ سے نکالا گیا ہے۔

'کیا جوہری ملک انتقام کی سیاست پر چل سکتا ہے'

سعد رفیق نے کہا کہ موصوف کو نکالنے کا سہرا 17 اتحادیوں اور 20 منحرف ارکان کے سر ہے جو سارے پاکستانی ہیں، ان میں سے کوئی غیر ملکی نہیں ہے، وہ کئی بار ایوانوں میں آ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپوزیشن کو انتقام کی چکی میں پیسا اور وہ دوسری بار بھی ہمیں جیلوں میں ڈالنا چاہتے تھے.

ان کا کہنا تھا کہ جوہری ملک کیا انتقام کی سیاست پر چل سکتا ہے، عمران خان نے پہلے ہمیں چور بنانے کی کوشش اور پھر دائرہ اسلام سے خارج کروانے کی کوشش کی۔

وزیر ریلوے نے عمران خان کی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم نے ایٹمی دھماکے کیے تھے جو تمہارے خلاف کوئی سازش ہو گئی، کیا تم نے کوئی بڑے معاشی منصوبے شروع کیے تھے جو تمہارے خلاف بیرونی سازش ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:نیب کا خواجہ سعد رفیق کے خلاف انجنوں کی خریداری کا کیس بند کرنے کا فیصلہ

سعد رفیق نے کہا کہ سپر پاور کی مرضی کے خلاف جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کیے تو ان کو نکالا گیا، دوسرا معاشی دھماکا سی پیک کی صورت میں نواز شریف نے کیا جس پر انہیں نکالا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر بھارت کے قبضے پر تم نے چوں تک نہ کی، ہم سابقہ وزرا کی طرح بدزبانی نہیں کریں گے لیکن جواب ضرور دیں گے۔

عمران نے بنی گالی سے وزیر اعظم ہاؤس تک ایک ارب کی سیر کی'

ان کا کہنا تھا عمران خان مراسلہ کسی عدالت میں لے جائیں اور ہم پر غداری کا مقدمہ درج کروائیں، عمران خان کی اس سازش پر جادو ٹونے کا تڑکا لگا ہوا ہے، عمران خان کے خلاف سازش بنی گالا میں عمران خان نے کی ہے.

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانے کے تحفے فروخت کردیے، جب انہیں پتہ لگے گا کہ ہمارے تحفے بیچے تو پاکستان کا کیا تاثر ہوگا، انہوں نے جو گھڑی مارکیٹ میں بیچی وہ دوبارہ انہی کے پاس چلی گئی جنہوں نے دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بنی گالا سے وزیر اعظم ہاؤس تک ایک ارب کی سیر کی یہ نوابی نہیں تو کیا ہے، سڑک سے وزیر اعظم آفس جاتے تو 15 منٹ لگنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ جن ایم این ایز نے ہمارا ساتھ دیا وہ آپ کے رویے سے تنگ تھے، جب لوگ نیوٹرل ہوئے تو آپ کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی، لانگ مارچ لے کر ضرور جاؤ پھر دیکھیں گے حکومت کو کیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں تماشا لگایا ہوا تھا، کوئی ان سے پوچھے کہ جب آئین کی کتاب پھاڑ دیں تو کیا عدالتیں بند رہتیں، سپریم کورٹ نے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کی۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور گیلانی صاحب بھی وزیر اعظم ہاؤس سے گئے تھے، انہوں نے جانے میں پانچ منٹ لگائے، تمہاری طرح دروازہ پکڑ کے کھڑے نہیں ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا رویہ یہ تھا کہ ریاست کو نقصان ہو، آئین ٹوٹتا ہے تو ٹوٹے لیکن عمران خان نے نہیں جانا، سعد رفیق نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں تم ہو کون۔

'اداروں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے'

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جلسوں اور عوام میں گالی دیں ، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا، اس کا جواب دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت میں شامل سمجھدار لوگ وزیر اعظم کو نئے انتخابات کیلئے آمادہ کریں، سعد رفیق

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ نیب کو ختم ہونا چاہیے، اس کے افسران کو کسی اور ادارے میں تعینات کرنا چاہیے لیکن اگر نیب کو ختم نہیں کیا جاتا تو نیب کے قوانین میں ریفارمز ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کا تحفظ اور آئینی حدود میں کام کرنے والے اداروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، اپنا کام بھی کریں گے اور الزام تراشی کا بھی جواب دیں گے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ ایم ایل ون کا تعلق پاکستان کے مستقبل کے ساتھ ہے، ایم ایل ون منصوبہ اس وقت مکمل طور پر بند پڑا ہے، منصوبے پر 4 سال میں ایک قدم آگے نہیں گئے، جہاں ہم نے چھوڑا وہیں پر موجود ہے. اس منصوبے پر نظر ثانی کرنا ہوگی ایم ایل ون ہر صورت بننا ہے۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ نے اپنی زبان کی پاسداری کی ہے، لیٹر گیٹ پر ہم چاہتے ہیں کہ کمیشن بنے، پارلیمانی کمیشن بنے یا جوڈیشل کمیشن بنے اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، عمران خان اگر نہیں مانیں گے کمیشن تو نہ مانے لیکن ہم جواب دیں گے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ دے گا تو ہم اس کا جواب دیں گے، عمران خان خود عدالت جائیں اور جو چورن عوام میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کا عدالت میں ثبوت پیش کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024