وزیر اعظم کی فی الفور بجلی کے بحران سے نمٹنےکی ہدایت
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے طویل بحران کا ذمہ دار تحریک انصاف کی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی طویل بندش کو فی الفور کم کیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت نے ایندھن خریدا نہ ہی پاور یونٹس کی مرمت کی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں لگائے گئے سستی بجلی پیدا کرنے والے پاور یونٹس بند کردیے اور اس کی جگہ مہنگی بجلی پیدا کرنے والے پاور یونٹس لگائے اور اس نا انصافی کی وجہ سے قوم کو ہر مہینے 100 ارب روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ایل این جی گیس کی قیمت 6 ارب روپے تھی تب تحریک انصاف کی حکومت نے ایل این جی گیس نہیں خریدی اور اب اس کی قیمت 20 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، عمران خان کی حکومت کے اس غیر منصفانہ عمل کی وجہ سے قوم کو رواں سال 500 ارب روپے ادا کرنے ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سابقہ حکومت کی بدانتظامی توانائی کے بحران کی ذمے دار قرار
وزیر اعظم نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کے حل ہونے تک وہ خود سکون سے بیٹھیں گے اور نہ ہی کسی اور کو آرام کرنے دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت سے شہریوں کی وجہ سے پیش آنے والی تکالیف سے عوام کو بچانے کے لیے تمام ممکن کوششیں کی جائیں۔
اس موقع پر شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ آئل اور گیس کے حصول تک عارضی انتظامات کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت میں توانائی میں اضافہ کیا گیا لیکن عمران خان کی حکومت ایک نیا سنگل یونٹ شامل کرنے میں بھی ناکام رہی۔
پی کے ایل آئی کی بحالی کا حکم
پاکستان لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کے دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ جان کر کافی پریشانی ہوئی ہے کہ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے 20 میں سے 14 ٹرانسپلانٹ یونٹس خراب ہیں جس کی وجہ سے 17 فیصد غریب مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ دیگر 83 فیصد مریضوں کو جیب سے پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا پاکستان بھر میں قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کی کمی کا اعلان
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے پنجاب کے چیف سیکریٹری کو لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی بحالی کے لیے اقدام کرنے کی ہدایت دی ہے اور 48 گھنٹوں میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے کہا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس طرح کا جدید ترین انسٹی ٹیوٹ پنجاب حکومت اور مخیر حضرات کی مشترکہ کاوشوں سے بنایا گیا تھا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے بنائے گئے منصوبوں کو بھی دیگر ریاستی محکموں کی طرح برباد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جدید ترین سہولت کا منصوبہ 2018 میں پاکستان کی غریب عوام کے لیے بنایا گیا تھا جس میں 2018 تک جگر کی متعدد پیوند کاریاں ہوتی تھیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جگر کی پیوند کاری کے لیے لوگ بھارت اور چین جایا کرتے تھے مگر لاہور میں جگر کی پیوند کاری کا پلانٹ بنا کر کروڑوں روپے بچائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ سے ملک کے کم مراعات یافتہ لوگوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی پنجاب میں 10کلو آٹا 400 روپے، چینی 70 روپے فی کلو کرنے کی ہدایت
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ غریب مریضوں معیاری علاج مفت فراہم کرے۔
شہباز شریف نے خود پر نیب مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیب کی تحقیقات کا سامنا کیا اور دو بار نیب کے ٹارچر سیل میں بھی رہے ہیں مگر نیب ان پر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہ کر سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سہولت کی معیاری پروٹوکول پر غور کیے بغیر نجی مقامات پر انسانی اعضاء کی غیر قانونی تجارت اور کارروائیوں کو روکنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کا منصوبہ پاکستان کا جان ہاپکنس ثابت ہوگا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے ڈاکٹر فیصل ڈار کا بھی شکریہ ادا کیا جو مخلتف مسائل کے باوجود بھی گزشتہ دو سالوں سے اس ادارے کو چلا رہے ہیں۔