• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

حکومت نے توہین مذہب کے قوانین سیاسی مخالفین کےخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، فواد چوہدری

شائع May 2, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ وزرا فاتحانہ انداز میں کہہ رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے توہین مذہب کے قوانین  اپوزیشن کے خلاف استعمال کیے — فوٹو: ٹوئٹر
فواد چوہدری نے کہا کہ وزرا فاتحانہ انداز میں کہہ رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے توہین مذہب کے قوانین اپوزیشن کے خلاف استعمال کیے — فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس نے توہین مذہب کے قوانین کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک وڈیو بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان قوانین کو فرقہ ورانہ سیاست کرنے والے مختلف گروہ، تنظیمیں اور مذہبی سیاسی لوگ مخالفین کے خلاف استعمال کرتے رہے ہیں لیکن کبھی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جس نے توہین مذہب کے قوانین کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ آج سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے ایف آئی اے کو شہباز گل کو گرفتار، فواد چوہدری کو ہراساں کرنے سے روک دیا

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس کا وزیر داخلہ اور وزیر قانون ٹی وی اسکرینوں پر آکر فاتحانہ انداز میں کہہ رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے توہین مذہب کے قوانین اپنی اپوزیشن کے خلاف استعمال کیے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کے لوگوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو جس طرح سے دھمکیاں دیں اور پھر جو کچھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے اور قانون نافذ دیگر اداروں کو وطن واپسی پر شہباز گِل کو گرفتار کرنے جبکہ فواد چوہدری کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے مسجدِ نبوی ﷺ واقعے پر چیئرمین عمران خان سمیت دیگر کے خلاف درج توہین مذہب کے مقدمات کو چیلنج کرنے اور شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کی دو الگ الگ درخواستیں دائر کی گئیں تھیں جن کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) یا پولیس کی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی قرار دے کر اسے کالعدم قرار دیا جائے جبکہ شہباز گل کی حفاظتی ضمانت منظور کر کے انہیں متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔

فواد چوہدری نے توہین مذہب کے مقدمات کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجھے اور مقدمات میں نامزد ساتھیوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کی جائے۔

'عمران خان کے خلاف کردارکشی کی مہم شروع کرنے کی تیاری کی جارہی ہے'

پی ٹی آئی رہنما کا ویڈیو بیان میں مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف کردارکشی کی ایک بڑی مہم شروع کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کردارکشی مہم کے دوران مختلف وڈیوز اور جعلی آڈیوز کے ذریعے پی ٹی آئی کے کارکنان اور پاکستان کے عوام کو عمران خان کے کردار سے متعلق منفی تاثر دینے کی کوشش کی جائے گی اور ان کے کردار پر بات کی جائے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جبکہ اس طرح کی منفی مہم چلائی جارہی ہے، 2018 میں بھی ایک خاتون کو پیسے دیے گئے اور انہوں نے پیسوں کے عوض کتاب لکھی اور اب ایک بار پھر اسی طرح کی کوشش شروع کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف مافیا عید کے بعد میری کردار کُشی کرے گا، عمران خان

خیال رہے کہ اپنی کردارکشی کی مہم شروع کیے جانے سے متعلق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان بھی گزشتہ دنوں اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔

عمران خان نے ملتان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شریف مافیا نے بے نظیر اور ان کی والدہ کی جعلی تصاویر ہوائی جہاز سے لاہور میں پھینکیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب ایک عورت مسلمان ہو کر پاکستان آئی تو انہوں نے اس پر یہودی لابی کی پوری مہم چلائی، جمائما پر جھوٹا ٹائلوں کا کیس کیا، 2018 میں انہوں نے ایک خاتون سے میرے خلاف کتاب لکھوائی اور اب عید کے بعد پھر میری کردارکشی کریں گے لیکن میں جب تک زندہ ہوں ان کا مقابلہ کروں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024